جنگلی حیات کے تحفظ کی ناگزیر جنگ

تحریر : مرزا محمد رمضان

جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت آج دنیا کی سب سے بڑی مجرمانہ کارروائیوں کا نہ صرف ایک اہم حصہ ہے ، بلکہ منظم جرائم کے گروہوں کی سرگرمیوں کا ایک سب سے زیادہ منفعت بخش شعبہ بن چکا ہے.  جسے منظم تشدد پسند اور بد عنوان گروہ آپریٹ کر رہے ہیں اور دنیا میں ہر سال تقریباََ 20بلین امریکی ڈالر کی جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت ہورہی ہے۔

    جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار اورتجارت سے نہ محض ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہے ، بلکہ اس سے جنگلی حیات کی نادر و نایاب انواع بھی تیزی سے معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔ قابل فکر پہلو یہ ہے کہ جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کے اس بڑھتے ہوئے رجحان نے بعض غریب ممالک کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، کیونکہ بھوک و افلاس کے مارے لوگ اپنی معاشی ضروریات پوری کرنے کیلئے اس پر کشش ناجائز ذریعہ معاش سے وابستہ ہوتے جا رہے ہیں ۔ اور حرص و ہوس کے طمع میں جنگلی حیات جیسی قدرتی دولت کی ماحولیاتی اہمیت کو بالا طاق رکھتے ہوئے اندھا دھند اسے تباہی و بربادی کی ہولناک بھٹی میں جھونک رہے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک آج جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار اور تجارت کی بدولت مختلف معاشی ، معاشرتی اور ماحولیاتی مسائل سے دو چار ہیںاور ان سنگین چیلنجز سے نمٹنے کیلئے متحد ہوکر عالمی سطح پراجتماعی کوششیں بروئے کار لارہے ہیں۔ جنگلی حیات کے قوانین اور قواعد و ضوابط کو سخت کیا جارہا ہے، جرمانے اور سزائیں بڑھائی جارہی ہیں اور جنگلی حیات کے تحفظ پر مامورفیلڈ سٹاف کو ذرائع رسل و رسائل اور جدید ایکوپمنٹ سے لیس کیا جارہا ہے ۔

 پاکستان کے تمام صوبوں میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ اور غیرقانونی شکار و تجارت کی روک تھا م کیلئے مختلف ترقیاتی منصوبوں اور اقدامات پر کام جاری ہے اور چند سال قبل یہاں ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام /گرین پاکستان پروگرام کا آغاز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے . جس کے تحت جنگلات اور جنگلی حیات کے وسائل کو بھرپور انداز سے بحال کیا جا رہا ہے ۔ صوبہ پنجاب کو معتدل موسموں اور اپنے دلکش منفرد جغرافیائی محل وقوع کے پیش نظر جنگلی حیات کی کثیر انواع کا پر کشش مسکن تصور کیا جاتا ہے ۔

تاہم دنیا کے دیگر خطوں اور علاقوں ی طرح ییہاں بھی جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار و تجارت کا مسئلہ درپیش ہے اور اسی تناظر ہی میں محکمہ تحفظ جنگلی حیات و پارکس پنجاب صوبہ میں جنگلی حیات کے موثر تحفظ و فروغ کیلئے پوری تندہی سے سر گرم عمل ہے ۔ محکمہ نے صوبہ سے جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار اور کاروبار کو روکنے کیلئے وائلڈ لائف ایکٹ مجریہ 1974ترمیم شدہ2007میں متعدد اصلاحات کی ہیں جنگلی حیات کے جرائم کی روک تھام کیلئے سزائوں اور جرمانے کی شرح کو بڑھایا گیا ہے اور پروٹیکٹڈ ایریا ایکٹ2020کی شکل میں وائلڈ لائف کرائم کیخلاف سخت قوانین بنا کر ان کا عملی نفاذ بھی شروع کر دیا ہے،  نیز معدومی کے خطرہ سے دوچار جنگلی حیات کی بعض انواع کو جدول سوئم میں بھی شامل کیاگیا ہے.  تاکہ انہیں سارا سال تحفظ حاصل رہے ۔ محکمہ نے گزشتہ سال موجودہ فعال قیادت کی وجہ سے جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار اور کاروبار کی موثر روک تھام کیلئے صوبائی اور ریجنل سطح پر مختلف چھاپہ مار اسپیشل وائلڈ لائف اسکواڈ زتشکیل دیئے ہیں ، تمام فیلڈ افسران کو باضابطہ ٹاسک تفویض کئے گئے ہیں.

 جو دن رات فیلڈ کی مانیٹرنگ کرکے اور بروقت چھاپے مار کر غیر قانونی شکار کی زیادہ تر کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں اوروائلڈ لائف ایکٹ اور پروٹیکٹڈ ایریا ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو بذریعہ عدالت اورمحکمانہ معاوضہ لاکھوں روپے کے بھاری جرمانے بھی عائد کر رہے ہیں۔ جس کی ایک جھلک جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار اور کاروبار کے خلاف کامیاب کارروائیوں پر مبنی ایک رپورٹ سے عیاں ہوتی ہے.

 راولپنڈی ریجن میں 1242 مقدمات رجسٹرڈ ہوئے ، 1149کمپائونڈ ،94عدالت بھیجے گئے ، 1کروڑ42لاکھ 2ہزار روپے محکمانہ معاوضہ ،3لاکھ70ہزار عدالتی جرمانہ ہوا، 3کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی ۔ سالٹ رینج ریجن میں رجسٹرڈ مقدمات 734، کمپائونڈ625ہوئے، 68عدالت بھیجے،1کروڑ19 لاکھ 98ہزار100 محکمانہ معاوضہ وصول، 4لاکھ 20ہزار 500عدالتی جرمانہ ، 4کیخلاف ایف آئی آر ، بہاولپورریجن میں 695 مقدمات ،447 کمپائونڈ ،254عدالت بھیجے گئے، 68لاکھ 10ہزار روپے محکمانہ معاوضہ ،17لاکھ 80 ہزار عدالتی جرمانہ، 2کیخلاف ایف آئی آراور 7جیل بھیجے، سرگودھا ریجن میں 728 مقدمات رجسٹرڈ 582 کمپائونڈ ،195 عدالت بھیجے گئے 66لاکھ 48ہزار 858 روپے محکمانہ معاوضہ ، 81 ہزار 500 عدالتی جرمانہ ،9کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی۔ فیصل آباد ریجن میں 553مقدمات رجسٹرڈ ،441 کمپائونڈ ،241 عدالت بھیجے گئے ،60 لاکھ 86 ہزار780روپے محکمانہ معاوضہ ،3لاکھ 85ہزار عدالتی جرمانہ ہوا ۔ ڈیرہ غازیخان ریجن میں 389 مقدمات رجسٹرڈ ہوئے،261 کمپائونڈ، 128 عدالت بھیجے،33لاکھ 90 ہزار 700 روپے محکمانہ معاوضہ کیا ،1لاکھ 18ہزار عدالتی جرمانہ ،8کیخلاف ایف آئی آر درج، لاہور ریجن میں 382مقدمات رجسٹرڈ ہوئے ، 234 کمپائونڈ ہوئے ، 94 عدالت بھیجے گئے 25لاکھ 33ہزار 137 روپے محکمانہ معاوضہ ہوا ، 47ہزار 500 عدالتی جرمانہ اور 3کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی ۔ گوجرانوالہ ریجن میں 257 مقدمات رجسٹرڈ ہوئے، 149کمپائونڈ ،108 عدالت بھیجے ،21لاکھ3ہزار 250 روپے محکمانہ معاوضہ ،8لاکھ 15ہزار روپے عدالتی جرمانہ، 9کیخلاف ایف آئی آر اور5جیل بھیجے، ساہیوال ریجن میں 210 مقدمات رجسٹرڈ ، 93کمپائونڈ ،66 عدالت 9لاکھ 30ہزار روپے محکمانہ معاوضہ، 86ہزارروپے عدالتی جرمانہ ، 1کیخلاف ایف آئی آر۔ گجرات ریجن میں 167 مقدمات ،153 کمپائونڈ ،15 عدالت بھیجے گئے، 23 لاکھ60 ہزار روپے محکمانہ معاوضہ ،30ہزار عدالتی جرمانہ ، 1کیخلاف ایف آئی آر ،1جیل ہوا۔ اسیطرح ملتان ریجن میں کل150 مقدمات رجسٹرڈ ،101 کمپائونڈہوئے،48 عدالت کو بھیجے گئے اور14لاکھ 5ہزار روپے محکمانہ معاوضہ کیا گیا ۔ محکمانہ معاوضہ قومی خزانے میں جمع کروادیا گیا ہے ۔

 یاد رہے کہ محکمہ نے غیر قانونی شکار اور کاروبار کرنیوالوں کیخلاف تمام مقدمات وائلڈ لائف ایکٹ مجریہ1974 ترمیم شدہ 2007 اور پروٹیکٹڈ ایریا ایکٹ2020 کے تحت رجسٹرڈ کئے۔ تاہم یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ محکمہ نے گزشتہ سال مختلف آپریشنز میں 113نایاب جنگلی جانوروں اور 18550جنگلی پرندوں کو ریسکیو کیا جو کہ وائلڈ لائف کنزرویشن کی فیلڈ میں ایک قابل ستائش کارنامہ ہے ۔ ریسکیو کئے جانے والے ان نایاب جنگلی جانوروں و پرندوں میں پینگولن، ریچھ ، پھوی ، نیل گائے، بندر، چمپینزی ، اڑیال، کالا ہرن، پاڑہ ہرن ، خرگوش ، جنگلی بلی، کچھوے، اژدھے ،گوہ، چھپکلیا ں ، لیپرڈ جیکو، جنگلی سور، فالکن، تلور ، گدھ، چکور، کالا تیتر، بھورا تیتر، بزرڈز ، کونجیں انواع و اقسام کے طوطے ، فیزنٹس، گھریلو چڑیاں ، لالیاں ، شارکیں ، ممولے ، بجریگر ، سہڑیں ، فاختہ ، جنگلی کبوتر اور بٹیر وغیرہ شامل ہیں۔ بلاشبہ محکمہ کی یہ کاوشیں لائق تحسین ہیں جنہیں مزید بارآور

بنانے کیلئے عوام کو محکمہ کے سنگ جنگلی حیات کے تحفظ کی اس ناگزیر جنگ میںشرکت کرنا ہوگی۔