پاکستان میں جگنو، تتلیاں اور شہد کی مکھیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی، ماحولیاتی خدشے کا باعث

پاکستان میں جگنو، تتلیاں اور شہد کی مکھیاں معدوم، زراعت کی تباہی کا خدشہ

پاکستان بھر میں جگنو، تتلیاں، اور شہد کی مکھیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی ہورہی ہے، جس سے ماحولیاتی اور زراعتی تباہی کا خدشہ ہے۔ ان مکھیوں کا اہمیت۔ ہمارے ماحول اور زراعت کے لئے نہایت ضروری ہے، لیکن اب ان کی آبادی میں کمی کا سامنا ہو رہا ہے۔

شہد کی مکھی نہ صرف شہد کی پیداوار میں مددگار ہوتی ہے بلکہ اس کے باعث پھول بھی کھلتے ہیں۔ لیکن مختلف عواملوں جیسے کے کیڑے مار ادویات کی بڑھتا ہوا استعمال، آلودگی، درختوں اور پودوں کی کمی نے ان مکھیوں کی نسل کو تباہ کردیا ہے۔

خیبرپختونخوا میں بھی، جنگلات کی کٹائی اور کیڑے مار ادویات کے اسپرے نے شہد کی مکھیوں کی نسل کو تقریباً ختم کر دیا ہے۔ اس سے نا صرف مکھیاں بلکہ ہمارا ماحول بھی متاثر ہو رہا ہے۔
مقامی دیسی مکھی ایپس سرانا بڑی پہاڑی مکھی ہے جنہیں ڈبوں میں مگس بانی کے لئے پالا نہیں جا سکتا، وہ بھی ختم ہورہی ہیں
خیبرپختونخوا میں لاکھوں مکھیاں مرنے سے 8 اقسام کا شہد ناپیدہ ہوگیا ہے۔ اس سے ہماری زندگی میں بڑی تبدیلی آ سکتی ہے اور زراعتی منافع متاثر ہو سکتے ہیں۔

یہ موقع ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے فوراً یہ مسئلہ حل کرنے کے لئے ہٹاکر عمل کریں اور محیطی حفاظت کے لئے اقدامات بڑھائیں تاکہ ہمارے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

In Pakistan, there has been a rapid decline in the population of butterflies, bees, and ladybugs, which is causing environmental concerns. The deforestation and insecticide sprays in Khyber Pakhtunkhwa have nearly wiped out the honeybee species, affecting not only the insects but also our environment. The local indigenous bee species, such as the bumblebee, cannot survive in boxes and are also disappearing. Due to the massive loss of bees, eight types of honey are now endangered, posing a significant threat to our agricultural benefits. It is crucial for the government and relevant authorities to take immediate action to address this issue and enhance measures for environmental conservation in order to secure a safe future.