غلام خالق سینئر وائس چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے ملیر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب کے سبب پولٹری انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا ہے. جس کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کے فارمروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے.
سندھ اور بلوچستان کے 70 فیصد پولٹری فارم بارشوں کے زیر آب ہونے کے سبب تباھ ہوچکا ہے.
اگر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کوئی جامہ منصوبہ بندی نہ کی تو ملک میں
مرغی کا ریٹ بڑھنے کے ساتھ ساتھ مرغی کی سپلائی میں شدید قلت کا خدشہ ہو سکتا ہے.
انہوں نے اپیل کی کہ فوری طور پر فیڈ میں استعمال ہونے والی مکئی کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کی جائے . اور فیڈ میں استعمال ہونے امپورٹڈ اشیاء اور میڈیسن پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے.
پریس کانفرنس میں سلمان منیر, چوھدری اشرف، جاویداسلم، فھد وسیم، عمران خان اور اسحاق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے حالیہ نقصانات کے بارے میں بتایا. کہ سندھ اور بلوچستان میں سینکڑوں کی تعداد میں مرغیاں مر گئی ہیں، انڈے ضایع ہوگئے ہیں اور پولٹری فارم تباھ ہوگئے ہیں،
انہوں نے مطالبہ کیا کہ فارمر جو پروٹین کی مقامی طور پر ضروریات کو پورا کررہا ہے، اُس کو اس وقت تحفظ دیا جائے. اورمرغیوں کی ادویات اور خوراک میں استعمال ہونے والے خام مال پر ٹیکس کو چھ ماہ کیلئے معاف کیا جائے اوراس کے علاوہ بجلی کے بل معاف کیئے جائے . تاکہ ممکنہ ڈیزاسٹر سے بچیا جا سکے.