551884796119198

زراعت کے شعبے میں بائیو پیسٹیسائیڈز کو فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے. وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے تربیتی ورکشاپ کے بعنوان "ایفلاٹاکسن بائیو کنٹرول ” میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی.

اس ورکشاپ کا انعقاد شعبہ اینٹومولوجی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ، CABI ، PARC اور NARC کے اشتراک سے کیا گیا.

ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ فصلوں پر کیمیکلز کا زیادہ استعمال صحت اور ماحولیاتی خطرات کو جنم دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی تحفظ اور صحت عامہ کو یقینی بنانے اور زرعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے زراعت کو جدید سائنسی بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے فی ایکٹر پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیڑے اور بیماریاں کاشتکاروں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے جس کے لیے بائیو کنٹرول کو فروغ دینا ہو گا۔

ڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور نے کہا کہ کیمیائی کنٹرول کی وجہ سے انسانی اور جانوروں کی صحت کے لیے نقصان دہ اور کیمیکل کیڑے مار ادویات کا استعمال برآمدات میں ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو شدید سیلاب کی وجہ سے تباہی کا سامنا کرنا پڑا تاہم زراعت کی بحالی کیلئے زرعی یونیورسٹی تمام اقدامات بروئے کار لا رہی ہے۔

چیئرمین انٹومالوجی پروفیسر ڈاکٹر سہیل احمد نے کہا کہ ملک سرخ مرچ پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور 141.5 ملین ٹن مرچ پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022-21 میں سرخ مرچ کی 61کنسائنمنٹس کو ایفلاٹاکسن کی وجہ سے مسترد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تجارتی ممالک کی ایس پی ایس بین الاقو امی معیارات پر پورا اترنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

پرنسپل آفیسر شعبہ تعلقات عامہ و مطبوعات پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف نے کہا کہ جراثیم کش کیمیکل ادویات کینسر سمیت کئی بیماریوں کو جنم دے رہی ہیں اور اس کے مضر اثرات کی وجہ سے نہ صرف انسانی صحت بلکہ جانوروں اور اس کے ساتھ ساتھ ماحولیات اور ایکو سسٹم کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایم آر ایل لیبارٹریاں نہ ہونے کے براربر ہیں جس کیلئے اقدامات عمل میں لانے چاہیئں ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت میں کیمیکل ادویات کے استعمال سے پیدا ہونے والے اجناس کو کھانے سے انسانوں میں عدم برداشت جیسے منفی رویے پروان چڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک 90 ارب روپے کی کیڑے مار ادویات درآمد کر رہا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی زیر سرپرستی زراعت میں جدید رجحانات کو فروغ دینے کیلئے تمام ممکنہ کاوشیں کر رہی ہے۔

ڈاکٹر پرویز احمد نے کہا کہ ایفلاٹاکسن انسانوں اور مویشیوں کے لیے صحت کے سنگین مسائل پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیولوجیکل کنٹرول کے بارے عام کاشتکار میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانی چاہیے۔

ڈاکٹر حامد بشیر نے کہا کہ پاکستان سمیت ایشیا میں ترقی پذیر معیشتوں کو قابل اجازت حد سے زیادہ ایفلاٹاکسن کے پھیلاؤ اور کیڑے مار ادویات کی زیادہ سے زیادہ باقیات کی حد (MRLs) کی بین الاقوامی معیارات پر پورا ترنے کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی کا باعث ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کر کے ہی خوراک اور صحت عامہ کے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

پنجاب ایگریکلچر ریسرچ کونسل ڈاکٹر عاطف جمال نے کہا کہ صارفین کے لیے معیاری خوراک کو یقینی بنانے کے لیے ویلیو چین سے تعلق رکھنے والے افراد کو بین الاقوامی فوڈ کوڈ کے معیارات پر پورا اترنا ہوگا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ ڈاکٹر سبیان فارس نے کہا کہ CABI شراکت داروں اور پاکستانی مرچوں کے کاشتکاروں کے ساتھ مل کر ایفلاٹاکسن بین الاقوامی معیارات اور MRL ضوابط کی تعمیل میں اضافہ کرنے کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ ڈاکٹر شاہد مجید نے کہا کہ پاکستان میں 85 فیصد مرچ صوبہ سندھ میں پیدا ہوتی ہے۔ تاہم ایک دہائی کے دوران بین الاقوامی معیارات کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان سے مرچوں کی برآمد میں کمی واقع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کاشتکار برادری میں بائیو پیسٹیسائیڈز کے بارے شعور بیدار کرنا ہوگا۔

Leave a Reply

%d bloggers like this: