551884796119198

مرغیوں میں افلاٹاکسن کے زہریلےاثرات اور ان کی روک تھام کےرہنما اصول

تحریر کنندہ :ڈاکٹر دین محمد، ڈاکٹر شمس الحیات اینڈ ڈاکٹر رحمت جان آفریدی، سنٹر آف اینیمل نیوٹریشن، لائیوسٹاک ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ، پشاور۔ ڈاکٹر محمد عجاز علی، ڈائرکٹر جنرل ریسرچ، لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، خیبر پختونخوا، پشاور

تعارف

انسانی خوراک میں حیوانی لحمیات کو خصوصی اہمیت حاصل ہےجو گوشت، دودھ اور انڈوں سے حاصل کی جاتی ہیں۔مر غیوں سے حاصل ہونے والی لحمیات ان کو کھلائے جانے والی خوارک کی مرہونِ منت ہے۔جس کے بنیادی اجزاء زیادہ تر زرعی اجناس پر مشتمل ہوتے ہیں۔فصلوں کی بہتات کے موسم میں قیمت کم ہونے کی وجہ سے فیڈمالکان ان کوسستا خرید کربڑی مقدار میں ذخیرہ کر لیتے ہیں جس سے سارا سال بھاری منافع حاصل کیا جاتا ہے۔اکثر ان خوراک کو سائنسی بنیادوں پر ذخیرہ نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے ان میں فنجائی پیدا ہو جاتی ہیں۔ پھپھوندی (fungus) اس وقت ساری دنیا میں زراعت، مال مویشی اور مرغبانی کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔جس کے نقصان دہ اثرات انسان کی خوراک میں بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ مکئی، چاول، مونگ پھلی اور دیگر اجناس میں موسمی حالات کے تحت کئی قسم کی پھپھوندی پیدا ہو جاتی ہے جو مختلف مائیکوٹاکسن(Mycotoxin) پیدا کرتے ہیں۔ اب تک تقریباً 100 مائیکوٹاکسن دریافت ہو چکے ہیں۔مرغیوں کی خوارک میں پائے جانے والے مائیکوٹاکسن کو پیدا کرنے والی پھپھوندیوںمیں اسپرجلس   (Aspergillus) فیوزیریم (Fusarium) اور پینیسلئیم  (Penicillium) سب سے زیادہ اہم ہیں۔اجناس پر فنجائی کے حملے کا خطرہ کاشت اور کٹائی کے وقت ، منتقلی  اور ذخیرہ کے دوران کبھی بھی ہو سکتا ہے جو کہ سازگار اور مناسب حالات سے مشروط ہے۔دنیا کا کوئی بھی حصّہ ان خاموش قاتلوں سے محفوظ نہیں ہے۔

پولٹری میں سب سے عام اور اہم افلاٹاکسنز ہیں۔یہ مائیکوٹاکسنز کی ایک انتہائی زہریلی قسم ہے جو کھانے پینے کی چیزوں پر پیدا ہوتی ہےاور نہایت مضر صحت ہے۔یہ انتہائی درجہ حرارت پر بھی ختم نہیں ہوتی۔ افلاٹاکسنز، اسپرجِلس فلیوِس (Aspergillus Flavis) نسل کی پھپھوندی پیدا کرتی ہے اور بہت عام ہے۔اسپرجِلس فلیوِس 14 قسم کی زہریلی مرکبات پیدا کرتی ہے۔ جن میں G2, G1, B2 B1 زیادہ اہم ہیں۔ ان میں B1 قسم سب سے زیادہ خطرناک ہےجو بکثرت اور سب سے زیادہ زہریلی بھی ہے۔یہ گرم مرطوب علاقوں میں زیادہ پایا جاتا ہےاور دنیا بھر میں سب سے زیادہ تحقیق اس ٹاکسِن پر ہوئی ہے۔اس کو Turkey X Disease بھی کہا جاتا ہے۔

اثرات و علامات

 کم عمر  پرندے بالغ پرندوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ افلاٹاکسِن کی زہر زیادہ تر جگر کو متاثر کرتی ہے۔جگر کے علاوہ دل، معدہ اور گردوں پر اثر ااندازہوتے ہیں اور جسم کا پورا نظام درہم برہم کر دیتے ہیں۔ یہ سرطان پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں(carcinogenic) ۔مرغیوں میں افلاٹاکسِن کے زیر اثر خوراک سے صحیح غذائیت حاصل نہیں ہو سکتی۔نشوونما رْک جاتی ہے، لنگڑا پن ظاہر ہونے لگتا ہے۔ جسم میں خون کے سرخ ذرات کم ہو جاتے ہیں اور خون پتلا ہو جاتا ہے، دیر سے جمتا ہے، شرح اموات بڑھ جاتی ہے، بیماریوں کے خلاف مدافعت کم ہوتی ہے، ادویات بے اثر ہو جاتی ہے اور نقصانات کا ایک طویل المیعاد سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو فارمرز حضرات کے بس میں نہیں آتا۔ غیر سائنسی طریقے سے ذخیرہ کی گئی اجناس اس کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔یہ خوراک کے ذریعے مرغیوں کو پہنچتی ہے جس سے یا تو ان کی فوری موت واقع ہو جاتی ہے یا ان میں بیماری پیدا ہو جاتی ہے، جن سے ان کی نشوونما رْک جاتی ہے اور جب مرغیوں کا گوشت انسانی غذا بنتا ہے تو یہ افلاٹاکسِن کے باقیات انسانی جسم میں منتقل ہو جاتے ہیں جس سے انسانی جگر، معدہ اور گردے بْری طرح متاثر ہوسکتے ہیں۔

مرغیوں میں افلاٹاکسِن برسا bursa اور تھائمسthymusپر اثر انداز ہو کر قوت مدافعت کی مضبوط دیواروں میں دراڑ پیدا کرکے immune system کو ناقابِل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں یہ بنیادی طور پر immunosuppresant ہوتے ہیں۔ افلاٹاکسِن مرغیوں کے دفاعی نظام (immune system) کو شدید متاثر کرتا ہے۔ قوت مدافعت میں کمی کی وجہ سے بیماریوں کے خلاف ویکسین بھی اکثر غیر مئوثر ثابت ہوتی ہیں۔ افلاٹاکسِنز کی وجہ سے ہونے والی قوت مدافعت میں کمی کی درجہ ذیل مرحلہ وار طریقہ کار سے وضاحت کی جا سکتی ہے۔

سیرم میں پائے جانے والا albumin اور globulin پروٹین کی مقدار میں کمی۔

خون میں متحرک antibodies  کی مقدار میں کمی۔

مدافعتی نظام میں کا رگر B اورT خلیات کی پیداوار میں کمی اور برسا اور تھائمس کی نشوونما میں کمی اور B اور T خلیات کی نا مکمل نشوونما۔

ان تمام عوامل کی بنیاد پر Immune system  کمزور ہوجاتا ہے۔ ویکسین اور antibiotic  ادویات کی ناکامی کے خدشات بڑھ جاتے ہیں جس کی بنا پر جراثیمی بیماریوں کے حملے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں۔

معائنہ بعد از موت

جگر، تلی، لبلبہ اور برسا کا سائز بڑھ جاتا ہے، بعض اوقات برسا اور تھائمس چھوٹے ہو جاتے ہیں۔ جگر چربی دار، سوجھا ہوا اور پیلے رنگ کا ہو جاتا ہےاور اس پر خون کے دھبے نمودار ہو جاتے ہیں۔ ہڈیوں کا گودا (Bone Marrow)  بھی پیلے رنگ کا ہو جاتا ہے۔ گردے سوج جاتے ہیں۔

علاج

خوراک میں ٹاکسِن بائنڈرز کو ملانے سےاثرات و علامات کافی حد تک کم کی جا سکتی ہیں۔روغنیات (fats) کی مقدار 2 سے15 فیصد تک بڑھانے سے شرح اموات کو 50 فیصد سے 2 فیصد تک لایا جا سکتا ہے۔Vitamin K بھی دینا چاہئے ، فیڈ میں پروٹین کی مقدار بڑھانے سے بھی نقصانات پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔30 فیصد پروٹین 5PPM تک افلاٹاکسِنز کے نقصانات سے مکمل نجات دلا سکتا ہے۔

افلاٹاکسِن سب سے زیادہ جگر کو متاثر کرتا ہے۔ انسانوں میں Hepatitis  کے لئے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی Milk Thistle نامی نباتاتی پودہ (Medicinal Plant) مرغیوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔Milk Thistle (Hepato-protective) جگر کے لئے زہریلے مواد سے بچاکا کردار ادا کرتا ہے۔Milk Thistle میں پائے جانے والا مادہ Silymarin مرغیوں کو افلاٹاکسِنز کے زہریلے اثرات سےبچا میں معاون ثابت ہوا ہے۔

پرندوں کی Flushing  250)گرام چینی فی گیلن پانی( کرائیں۔20 گیلن پانی میں ایک لیٹر سرکہ ملانے کے بعد 5 کلو گرام چینی ملائیں۔ کاپر سلفیٹ (CuSO4) 150  گرام فی ٹن خوراک میں ملائیں۔

Propionic Acid, Acetic Acid or Benzoic Acid (Organic Acids) خوراک میں 1200 گرام فی ٹن کے حساب سے ملائیں۔

افلاٹاکسِن کا سدِباب اور روک تھام

افلاٹاکسِنز سے بچا کا صرف یہی طریقہ ہےکہ غلہ اور تیار خوراک پر پھپھوندی کو پیدا ہونے کا موقع نہ دیا جائے۔

۱۔ مرغی کی خوراک کے لئے اچھے معیار کے اجناس استعمال کئے جائیں اور انہیں صاف اور خشک ہوادار گودام میں رکھا جائےاور زیادہ دیر تک غلہ کو ذخیرہ نہ کیا جائے، خصوصاً برسات کے موسم میں۔

۲۔ تیار خوراک اگرجلد استعمال کر لی جائے تو زہر کی مقدار بڑھنے نہیں پاتی اور نسبتاً کم سطح پر رہتی ہے، درنہ جتنے عرصے کے لئے خوراک کو گودام میں سٹور کیا جائےگا زہر کی مقدار اسی حساب سےبڑھتی چلی جائے گی حتٰی کہ وہ خوراک کھانے کے قابل نہیں رہے گی۔

۳۔ جن اجناس میں جالے لگے ہوں اسے مرغیوں کی خوراک کے لئے ہر گز استعمال نہیں کرنا چاہئے۔

۴۔  خوراک میں افلاٹاکسِنز کی مقدار 20PPB سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔

۵۔ فیڈ میں 13 فیصد سے زیادہ نمی کی موجودگی فنجائی کی نشوونما کے لئے سب سے اہم نکتہ ہے۔ اجناس اور کھل  وغیرہ کو ایسا خشک کرنا  چاہئے کہ اس میں نمی کا تناسب 10 سے 12 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔ بارشوں یا نمی والے موسم میں گرم ہوا کو مشین کے ذریعے چلا کر نمی والے اجناس کو خشک کرنا  زیادہ قابل بھروسہ ہے۔اس طرح خشک کی ہوئی اجناس کو پھپھوندی نہیں لگ سکتی۔

۶۔ دنیا بھر میں فیڈ کو افلاٹاکسِنز سے غیر آلودہ کرنے کے لئے ان میں Toxin Binder  کا استعمال مئوثر ہتھیار تصور کیا جاتا ہے۔

۷۔ پاکستان میں مکئی میں افلاٹاکسِنز کی مقدار نارمل مقدار سے 60 گنا زیادہ ہے۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے امریکہ کے محکمہ ذراعت (U.S.D.A) نے امریکن کمپنی  اور پاکستانی کمپنی  ایک پراڈکٹ تیار کیا ہے۔ یہ پراڈکٹ مکئی کے فصل میں پھول اْگنے کے مرحلہ سے 2 تا  3 ہفتے پہلے استعمال کرتے ہیں۔ فیلڈ میں تجربات سے اس کے  حوصلہ افزاء نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ اس پراڈکٹ کے استعمال سے مکئی میں افلاٹاکسِنز کا مسئلہ 90 فیصد کم ہوا ہے۔

۸۔ نارمل مقدار سے زیادہ افلاٹاکسِن والی خوراک کے ساتھ تازہ افلاٹاکسِن سے پاک خوراک مکس کر کے ٹاکسِن کا لیول کم کرنا۔

 

۹۔ خوراک کی بوریوں کو دیوار سے دْور اور لکڑی کے تختوں پر رکھنا چاہئے تاکہ ہوا کا مناسب گزر ہو جو نمی کے باعث خوراک میں افلاٹاکسِن کے پیدا ہونے کا باعث بنتی ہے۔

Leave a Reply

%d bloggers like this: