پاکستان کی آبادی میں حالیہ شرح اضافہ 1.8فی صد سالانہ ہے۔ 2050ء میں ملک کی آبادی تقریباََ 34کروڑ ہو جائے گی۔
احسن رضا ملہی،سنئیر سائنٹسٹ (میظ),عامر شہزاد، سائیٹفک آ فیسر
ایوب ایگری کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد
پاکستان کی آبادی میں حالیہ شرح اضافہ 1.8فی صد سالانہ ہے۔ 2050ء میں ملک کی آبادی تقریباََ 34کروڑ ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ مویشیوں ، پولٹری ، اور زراعت سے متعلقہ صنعت کی ضروریات میں بھی اضافہ ہو گا۔ اس صورت حال میں ایسی زرعی اجناس خصوصی توجہ کی حامل ہونگی جو ان ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ان زرعی اجناس میں گندم ، چاول اور مکئی اہم ہیں۔ اور ان تینوں اجناس میں مکئی کی فصل میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ مکئی کی فصل کے زیر کاشت رقبہ اور پیداوار کو بڑھا کر مستقبل میں ان ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ مکئی صدیوں سے انسان کی غذا، مویشیوں کے لیے اعلیٰ قسم کا چارہ اور پولٹری کی خوراک کا زریعہ رہی ہے۔ اس کے علاوہ صنعت میں مکئی سے بیشتر اعلیٰ قدر غذائی (Value added) اشیاء تیار کی جاتی ہیں جن کو بیرون ملک برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔جبکہ فصل کی باقیات سے با ئیو فیول (Ethanol) بنایا جاتا ہے۔ مکئی میں تمام ضروری اجزا مثلاََ کاربوہائیڈریٹس ، پروٹین، روغنیات، آئرن، کیلشیم، فاسفورس، زنک ، میگنیشیم اور پوٹاشیم کی اچھی مقدار موجود ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کیروٹینائڈز پرو وٹامن A جو کہ وٹامن A کا بنیادی ذریعہ بھی مکئی میں موجود ہے۔
مزید مکئی میں ضروری امائینو ایسڈ LysineاورTryptophan والی اقسام کی تیاری پر تحقیق جاری ہے، جس میں کافی حد تک کامیابی مل چکی ہے۔ ان تمام غذائی اجزا اور مکئی کی فی ایکڑاضافی پیداوار کی وجہ سے مکئی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے مکئی غذائی تحفظ کی ضامن ہو سکتی ہے۔
پاکستان میں مکئی سطح سمندر سے لے کر ہزاروں فٹ بلندی پر پہاڑی علاقوں میںبھی کاشت ہو رہی ہے۔ جبکہ صوبہ پنجاب کے وسطی اضلاع کی آب و ہوا مکئی کی کاشت لے لیے انتہائی موزوں ہے۔ صوبہ پنجاب میں مکئی کی سال میں دو فصلیں کاشت ہوتی ہیں۔ ادارہ تحقیقات مکئی، جوار، باجرہ یوسف والا ساہیوال کے زرعی ماہرین نے 1970ء کی دہائی میں مکئی کی ہائبرڈ اقسام ، مکئی کی کھیلیوں پر کاشت اور بہاریہ موسم میں مکئی کی کاشت کی کامیاب پیداواری ٹیکنالوجی سے متعارف کروایا.
جس سے پنجاب میں سال میں مکئی کی دو فصلوں کی کاشت ممکن ہوئی نیز ہائبرڈ اقسام کی کاشت سے مکئی کی فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا جو کہ اب اوسطاََ 95 من فی ایکڑ ہے۔
جبکہ ادارہ نے مکئی کی 130سے 140من فی ایکڑ پیداواری صلاحیت کی حامل موسمی تبدیلیوں اور درجہ حرارت کی شدت کو برداشت کرنے والی ہائبرڈ اقسام تیار کر لی ہیں۔ جن میں YH-5427،YH-1898 YH-5568 ، FH-1046 اورFH-988 شامل ہیں. ان اقسام کا بیج کم قیمت پر کاشت کاروں کو مہیا کیا جاتا ہے۔ ادارہ کو وسائل فراہم کر کے اعلیٰ اقسام کے بیج کی پیداوار میں اضافہ کر کے مزید فعال بنایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں اس وقت تقریباََ 35 لاکھ ایکٹر رقبہ پر سالانہ مکئی کی کاشت ہوتی ہے۔ جس سے تقریباَ10.6 ملین ٹن دانوں کی پیداوار ہو تی ہے۔ جبکہ سبز چارہ اور سائیلج کے لیے کاشت کی جانے والی مکئی اس کے علاوہ ہے۔ پاکستان میں کل پیداوار کا 65فی صد پولٹری فیڈ میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ براہ راست بطور انسانی خوراک اس کا استعمال بہت کم ہے۔ اگر ہم مکئی کا روزانہ کی خوراک میں استعمال بڑھا لیں تو اس سے دوسری غذائی اجناس یعنی گندم اور چاول پر انحصار کم ہو گا۔ جس کے لیے مکئی ، گندم اور چنے کا آٹا ملا کر مکس گرین آٹا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جو کہ انسانی صحت کے لیے بہترین خوراک ہو گی۔ اور مکئی کو بطور بنیادی خوراک شامل کر کے بڑھتی ہو ئی آبادی کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔