تحریر : ڈاکٹر خالد پرویز
سابق ایڈیشنل پرنسپل ویٹرنری آفیسر اور پرنسپل ویٹرنری آفیسر لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب پاکستان
سبزچاروں کی خوراک کا فرسودہ سسٹم صدیوں سے انسان اپنے جانور کی خوراک کے لئے استعمال کر رہا ہے. جانور سبزچاروں کو آرام سے کھاتے ہیں مگر سبزچاروں کی کاشت، پھر جانوروں کے لئے سارا سال فراہمی ایک مشکل کام ہے، مگر پھر بھی جانوروں کی پرورش ایک منافع بخش کام نہیں رہا. اس کی بہت سی وجوہات میں غیر معیاری خوراک اور جدید طریقہ کار کو نا اپنا ہے.
سدا بہار چارجات جوکہ رھوڈ گراس سدا بہار لوسن جس کی پیداوار عام موسمی رواتیی چارے سے دوگنی اور طاقت میں بھی دوگنی ہوتی ہے اور اس کو خشک کرنا, ساہیلج بنانا، پاکستان کی گرم آب ھوا میں عام کسان کے لیے سستا اور آسان ہے۔
سارا سال یکساں خوراک کی فراہمی خشک چارے یا ساہیلج اور خشک چارے hay سے ممکن ھے۔ دنیا میں پچھلے 100 سال سے اس پر کام ہو رہا ہے، اور منافع بخش فارمنگ کی جارہی ہے۔ مگرپاکستان میں اسکے بارے میں عام کسان کو آگاھی دینے کے لیے کوئی محکمہ تیار نہیں نہ ہی کسی نے آج تک اس صدیوں پرانے نظام کو ختم کرنے کوشش کی جس کی وجہ مویشی رکھنا غیر منافع بخش یا بہت کم منافع بخش ھو چکا ھے۔ لوگوں نے بھی اس سے منافع حاصل کرنے کے بارے میں سوچنا یا کوشش کرنا ترک کر دیا ھے۔
حتکہ محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلمنٹ کا کردار علاج معالجہ تک محدود ھو چکا ھے۔ اس فرسودہ نظام سے عام جانور کو سارا,سال معیاری خوراک مہیا کرنا ممکن نہیں اور اس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں غربت اور بے روزگاری عام ھے۔ جبکہ لائیو فارمنگ کا علم ایک سائنس بن چکا ھے۔ اس طریقہ کو اختیار کر کے رواتیی فارمنگ سے 10 گنا زیادہ منافع حاصل کرنا ممکن ھے۔ جس میں کلیدی کردار لگاتار مسلسل چارہ پیدا کرنا اور اس کی اعلی غذائیت محفوظ کرکے سارا سال معیاری خوراک TMR مہیا کرنا اب آسان بنا دیا گیا ھے۔ جس کی آگائی کی کوشش گزشتہ 5 سال سے سوشل میڈیا اور YouTube channel سے جاری ہیں اور اب تک ھزاروں لوگ جدید فارمنگ کے تحت فارمنگ کرکے منافع بخش فارمنگ کا آغاز کرچکے ہیں اور میرے تجربات سے فیضیاب ھو رھے ہیں۔