ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (DGI&I)، کسٹمز، کراچی کا 36 ملین روپے کے ’ممنوعہ‘ انجیکشن برآمد

کراچی: ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (DGI&I)، کسٹمز، کراچی نے جمعہ کے روز دو الگ الگ چھاپوں میں 36 ملین روپے مالیت کے لگ بھگ 13,000 بوسٹن انجیکٹر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کارروائی ایک خفیہ اطلاع پر کی گئی، جس میں انکشاف ہوا کہ ایک منظم نیٹ ورک دنیا بھر کے مختلف ممالک سے دودھ بڑھانے والے ممنوعہ انجیکشن کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔

یہ انجیکشن عارضی طور پر شہر کے مختلف مقامات پر محفوظ کیے جاتے ہیں اور پھر مذکورہ مقصد کے لیے جانوروں کے فارموں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔

معلومات کے مطابق، ڈی جی آئی اینڈ آئی، کراچی نے اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو فعال کیا، جس نے 13 مئی 2023 کو ریجنٹ پلازہ ہوٹل کے قریب ایک شخص کو بوسٹن کے متعدد انجیکشن کے ساتھ دیکھا۔

اطلاع ملنے پر ٹیم موقع پر پہنچ گئی اور ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا۔ جب اس سے باکس کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن بعد میں اسے پکڑ لیا گیا اور بوسٹن کے لگ بھگ 5,105 انجیکشن برآمد ہوئے۔

اس کی شناخت محمد علی عرف علی گتھا کے طور پر کی گئی ہے۔ ابتدائی تفتیش کے دوران اس نے ضبط شدہ ممنوعہ اشیاء کی ملکیت کا دعویٰ کیا اور انکشاف کیا کہ وہ اپنے ساتھی مصطفی سکندر عرف مصطفی موتی والا کے ساتھ غیر قانونی تجارت میں ملوث تھا۔

بعد ازاں اس کے ساتھی کو بھی گرفتار کر لیا گیا اور اس کی اطلاع پر ٹیم نے 8000 کے قریب انجیکشن برآمد کر کے ناظم آباد کے علاقے سے منیب نامی ایک اور شخص کو حراست میں لے لیا۔

زیر حراست افراد سے مزید پوچھ گچھ کے بعد، ٹیم نے بھینس کالونی اور سپر ہائی وے کراچی میں ایک ویٹرنری ڈاکٹر ہمون داس کو گرفتار کیا جو یہ انجیکشن لگاتا ہے۔

ضبط کی گئی سرنجوں کی مالیت 36 ملین روپے بتائی جاتی ہے۔ گرفتار افراد کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے، مزید تفتیش جاری ہے۔

Leave a Reply

%d bloggers like this: