نیشنل ریسرچ سینٹر آف انٹرکرائپنگ، اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور
قومی ادارہ تحقیق برائے مخلوط کاشتکاری (این آر سی آئی) پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے جو سائنسی بنیادوں پر فصلوں کی مخلوط کاشتکاری کی تحقیق کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ ملکی معیشت اور فوڈ سیکیورٹی میں اہمیت کی حامل فصلوں کی تحقیق اور ترویج پر بھی کام کر رہا ہے۔
کماد اور سویابین کی مخلوط کاشتکاری
این آر سی آئی پاکستان کا واحد ادارہ ہے جس نے ملکی آب و ہوا کو مدنظر رکھتے ہوئے کماد اور سویابین کی مخلوط کاشتکاری کا طریقہ تشکیل دیا اور سویابین کی مقامی پیداوار بڑھانے کے لیے اس طریقہ کار کو کامیابی سے متعارف کروایا۔ ادارہ گزشتہ تین سال سے اس پیداواری ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے اور اب مقامی کسانوں کی آسانی اور ملک بھر میں کماد سویابین کی مخلوط کاشت کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیے متعلقہ سفارشات درج ذیل ہیں:
زمین کی تیاری
کماد اور سویابین کی مخلوط کاشتکاری کے لیے بھاری میرا زمین موزوں ہے، مگر میرا اور ہلکی میرا زمین پر بھی کاشت ہو سکتی ہے بشرطیکہ آبپاشی کے لیے موزوں پانی دستیاب ہو۔ شور زدہ اور ریتلی زمین مناسب نہیں ہے۔ زمین کو ہموار کرنے کے لیے تین تا چار مرتبہ بل چلا کر خوب بھربھرا کریں۔ بہتر تیاری کے لیے ہر تین سال بعد ایک دفعہ گہرا بل چلائیں۔ بعد ازاں روٹا ویٹر کے استعمال سے مٹی کو بھربھرا کرنے کے بعد دو بیک ڈی اے پی فی ایکڑ ڈالیں۔
وقت کاشت
- بہاریہ: آخر جنوری تا وسط مارچ
- نوٹ: موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں کمی بیشی کے پیش نظر وقتِ کاشت میں رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔
بیج کو زیر لگانا
بیج ہمیشہ خالص، صاف ستھرا اور صحت مند استعمال کریں۔ سویابین کو کیڑے مار اور پھپھوندی کش زہر امیڈ اکلوپرڈ + ٹیبوکونازول 37.5 فیصد (بحساب ملی لیٹر (10) فی کلوگرام بیج لگا کر کاشت کریں۔ کماد کے سموں کو پھپھوندی کش زیر تھیالیوفیلیٹ میتھیل بحساب 2 گرام فی لیٹر پانی یا فوسٹائل ایلومونیم بحساب 2 تا 2.5 گرام فی لیٹر پانی کے محلول میں 15 تا 20 منٹ تک بھگو کر کاشت کریں۔
شرح بیج
- سویابین: ہاتھ سے بجائی کے وقت 2 تا 3 کی شرح بیج رکھیں، اس طرح فی ایکڑ سویابین کا 10 سے 15 کلوگرام بیج استعمال ہوگا۔
- کماد: 60 ہزار آنکھیں فی ایکڑ استعمال کریں، یعنی دو آنکھوں والے 30 ہزار یا تین آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ کافی ہوں گے۔ سموں کی یہ تعداد تقریباً 100 تا 120 من گلے سے حاصل ہوتی ہے اور اس کے لیے تقریباً 12 تا 16 مرلے کماد درکار ہوتا ہے۔
طریقہ کاشت
کماد اور سویابین کی مخلوط کاشتکاری دو طریقوں سے کی جاتی ہے:
- پہلا طریقہ: کماد کو پلانٹر کے ذریعے سوا چار فٹ کے فاصلے پر 10 سے 12 انچ گہری کھیلیوں میں لگایا جاتا ہے اور ان کھیلیوں کے اوپر بیڈ پر سویابین کی دو قطاریں لگائی جاتی ہیں جن کا باہمی فاصلہ 40 سے 45 سینٹی میٹر اور پودے سے پودے کا فاصلہ 6 تا 8 سینٹی میٹر ہوتا ہے (50 تا 60 ہزار پودے فی ایکڑ)۔
- دوسرا طریقہ: ریجر کے ذریعے ڈھائی فٹ کے فاصلے پر 10 سے 12 انچ گہری کھیلیاں بنائی جاتی ہیں، اور ان میں کماد کی ایک قطار اور بیڈ کے اوپر سویابین کی ایک قطار لگائی جاتی ہے۔
اس میں قابل غور بات یہ ہے کہ کماد اور سویابین کی مخلوط کاشتکاری کے ذریعے کماد کی پیداوار میں کسی بھی خاطر خواہ کمی کے بغیر کھیت میں موجود سویابین کے پودوں سے اضافی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
کیمیائی کھادوں کا استعمال
ایک ایکڑ میں کماد سویابین کی مخلوط کاشت کے لیے ڈی اے پی کے دو تھیلے، یوریا پانچ تھیلے اور ایس او پی کا ایک تھیلا استعمال کریں۔ تاہم، زمین کی زرخیزی کے مطابق کیمیائی کھاد کی شرح استعمال میں رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔
کھاد ڈالنے کا وقت:
- زمین کی تیاری کے وقت: ڈی اے پی اور ایس او پی کا ایک بیگ فی ایکڑ ڈالیں۔
- پھوٹنے کے 90 دن بعد: ڈی اے پی کا آدھا بیگ استعمال کریں۔
- پھوٹنے کے 125 دن بعد: ڈی اے پی کا آدھا بیگ استعمال کریں۔
- پھوٹنے کے 195 دن بعد: ایک ایک بیگ یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔
پانی کی ضروریات
کماد کی بھرپور پیداوار کے لیے عام طور پر 64 ایکڑ انچ پانی درکار ہوتا ہے۔ سالانہ بارش کا حساب نکال کر 16 تا 20 دفعہ آبپاشی کرنی پڑتی ہے۔ پانی کی کمی پیداوار پر برا اثر ڈالتی ہے۔
نوٹ: سویابین کو کوئی اضافی پانی کی ضرورت نہیں ہے، جو پانی کماد کو لگایا جاتا ہے وہ سویابین کے لیے کافی ہے۔
جڑی بوٹیوں کا انسداد
کماد اور سویابین کی بھرپور پیداوار حاصل کرنے کے لیے جڑی بوٹیوں کا انسداد ضروری ہے۔ بجائی کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر جڑی بوٹی مار سپرے (ایس-میٹولا کلور 720 ایس سی بحساب 800 ملی لیٹر فی 100 لیٹر پانی) کے استعمال سے جڑی بوٹیوں کے اگاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں، ضرورت پڑنے پر گوڈی بھی کی جا سکتی ہے۔
نقصان دہ کیڑوں سے بچاؤ
سویابین کو ابتدائی مراحل میں سنڈیوں کے حملے سے بچانے کے لیے سپرے (لورینٹرانیلی پرول بائی فینتھرین) کا استعمال کریں۔ کماد کو سنڈیوں سے بچانے کے لیے دانے دار زہر (کاربوفیوران) استعمال کریں۔
برداشت و سنبھال
سویابین 100 سے 120 دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔ کماد کی فصل 340 سے 360 دن میں تیار ہو جاتی ہے۔
مخلوط کاشت کی پیداوار اور منافع
پچھلے تین سال کے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ مخلوط کاشتکاری میں کماد کی پیداوار 700 سے 900 من اور سویابین کی پیداوار 12 سے 15 من فی ایکڑ لی جا سکتی ہے۔ سویابین کی مخلوط کاشت میں کل خرچہ تقریباً 17 ہزار سے 20 ہزار روپے تک آتا ہے، جب کہ اس کی فی من قیمت فروخت تقریباً 08 سے 12 ہزار روپے ہوتی ہے۔
تحریر کردہ:
ڈاکٹر محمد علی رضا، ڈائریکٹر این آر سی آئی
ڈاکٹر محمد حیدر بن خالد، ڈپٹی ڈائریکٹر این آر سی آئی
ڈاکٹر عمران حیدر عباسی، ایگرانومسٹ این آر سی آئی
ڈاکٹر عاقب محمود، ایگرانومسٹ این آر سی آئی
عطا محمود، پی ایچ ڈی سکالر، پلانٹ بریڈر این آر سی آئی