ڈاکٹر محمدشریف ، حمزہ عابد ، ڈاکٹر فواد احمد ، ڈاکٹر صفدر حسن ٌ
انسٹیٹوٹ آف اینیمل اینڈ ڈیری سائینسز، یونیورسٹی آف ایگریکلچر، فیصل آباد
دودھ دینے والے جانوروں سے بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے ان کو متوازن غذا دینا ضروری ہے ۔ پاکستان میں خوراک کی کمی کی وجہ سے ہم جانوروں سے بھر پور پیدا وار نہیں لے سکتے ۔ ہمارے کسان جو خوراک اپنے جانوروں کو دے رہے ہیں وہ بمشکل ان کے زندہ رہنے کی ضرورت کو پورا کرتی ہے ۔ اگرچہ شہروں کے قریب فارموں پر سبز چارے کی کمی کو پورا کرنے لیے دوسرے اجزاء سے مدد لی جاتی ہے جو کہ نسبتاََ مہنگے ثابت ہوتے ہیں ۔ تاہم جانوروں کی پیداوار اسی صورت میں منافع بخش ہو سکتی ہے اگر ان کی خوراک کی ضرورت کو مناسب حد تک سبز چارے سے پورا کیا جائے۔ کسان سبز چارے کے استعمال کے بارے میں معلومات کے فقدان کی وجہ سے غیر معیاری چارہ استعمال کرتے ہیں ۔
جس کی وجہ سے نہ صرف جانور کی پیداوار بلکہ ان کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اس کا استعمال جانوروں کے لیے مشکل اور غیر منافع بخش ہوتا جا رہا ہے ۔مزید براں نقد آور فصلوں کی وجہ سے ہر سال چارے کی کاشت میں کمی بھی واقع ہو رہی ہے ۔ اگر جانوروں کی خوراک پر توجہ دی جائے تو ایک محتاط اندازے کے مطابق جانوروں کی پیداوار میں40%تک اضافہ ممکن ہے ۔ اس کا فوری حل یہ بھی ہے کہ جدید /غیر معروف ذرائع کو فروغ دیا جائے یا چارے کی زیادہ پیداوار والی وارئٹی کی کاشت کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔اس کا دوسرا حل یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح سایئلج بنا کر چارے کی ضرورت کو پورا کیا جائے۔
سائیلج کیا ہے ؟ چارے کو اس کی اصل غذائیت ضائع کیے بغیر زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے ، اس کے معیار اور ذائقہ کو بہتر بنانے اور ذود ہضم بنانے کے لیے ، ہوا بند کر کے پیک کرنا خمیرہ چارہ یا سائیلج کہلاتا ہے ۔
اس عمل کے دوران آکسیجن کے بغیر زندہ رہنے والے فائدہ مند جراثیم یا بیکٹیر یا سبز چارے کو خمیرہ شدہ بنا دیتے ہیں جو کہ جانوروں کے لئے زود ہضم اور خوش ذائقہ بن جاتا ہے ۔اچھے سائیلج کا انحصار مناسب وقت پر کٹائی ، دبائو کے تحت اس میں ہوا کی مقدار اور محفوظ کرنے کے طریقہ کار پر ہے ۔اس عمل میں فائدہ مند جراثیم حل پذیر نشاستہ کو لیکٹک ایسڈمیں تبدیل کرتے ہیںجس سے محفوظ شدہ چارے کی تیزابی خاصیت (pH) کم ہو کر 3.5 سے 4.2 ہو جاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے نقصان دہ جراثیموں کی پیداوار رک جاتی ہے اور چارہ محفوظ ہو جاتا ہے ۔
سائیلج کے لیے مناسب چارہ جات : ربیع اور خریف کے ہر چارے کا سائیلج بنایا جاسکتا ہے لیکن عام طور پر مکئی ، باجرہ ، گندم ، جوار اورسدا بہار سائیلج کے لیے موزوں سمجھے جاتے ہیں ۔سادہ الفاظ میں چوڑے پتوں اور موٹے تنے والے چارے سائیلج بنانے کے لیے مناسب سمجھے جاتے ہیں ۔پھلی دار چارہ جات زیادہ لحمیات اور نشاستہ کم ہونے کی وجہ سے غیر موزوں ہیں ۔ اس لیے ان کو غیر پھلی دار یعنی مکئی جوار وغیرہ میںملا کر بہترین اور غذائیت سے بھر پور سائیلج بنایا جا سکتا ہے ۔علاوہ ا زیں اگر چارے میں نمی کاتناسب زیادہ ہو تو اس میں توڑی یا مکئی کےپیسے ہوئے تکے بھی ملائے جا سکتے ہیں ۔
چارے کی کٹائی کا مناسب وقت: چارے کو ابتدائی عمر یا زیادہ پختگی کی صورت میں کاٹنے سے ان میں غذائی مقدار کم ہو جاتی ہے اور چارہ زود ہضم نہیں رہتا ۔ مکئی میں کاٹنے کا بہترین وقت وہ ہے جب دانہ 50%دودھیا ہو جائےجبکہ پھلی دار چارے میں کٹائی کا وقت وہ ہے جب 50%پھول نکل آئیں ۔علاوہ ازیں سبز چارے کو اس وقت سائیلج کے لیے کاٹنا موزوں ہے جب اس میں نمی کا تناسب 65 سے70فیصد ہوتا ہے ۔
سائیلج بنانے کے مراحل : کٹائی، چارے میں نمی چیک کرنا، کترائی اور سٹور کرنا ۔
کٹائی : سایئلج سے بہترین غذائیت حاصل کرنے کے لیے اس کی کٹائی کا مناسب وقت متعین کرنا بہت ضروری ہے ۔ کٹائی کا وقت مندرجہ ذیل طریقوں سے معلوم کیا جا سکتا ہے ۔ ۱۔جب پودہ پوری طرح جوان ہو جائے ۔ ۲۔مکئی میں آدھا دانہ دودھیا ہو جائے ۔۳۔ پھلی دار چارے میں 50% پھول آ جائیں ۴۔ چارے میں نمی کا تناسب 65سے 70فیصد ہو جائے ۔
چارے میں نمی کا تناسب چیک کرنیکا طریقے :
۱۔ پتوں سمیت چارے کے تنے کو مروڑنے پر بھی پانی نہ گرے تو عام طور پر یہ نمی کا تناسب بہترین ہے ۔
۲۔ کترے ہوئے چارے کو مٹھی میں 15سے 20سیکنڈ کے لیے دبانا اگر چارے کی مٹھی کھولنے کے بعد چارے کا گولہ آہستہ آہستہ کھلے تو یہ بھی بہترین نمی کا اشارہ ہے ۔لیکن اگر کُترے کا گولا نہ کھلے تو زیادہ نمی اور اگر فوراََ کھل جائے تو کم نمی کی طرف اشارہ ہو گا ۔ لیکن اگر کسی فیڈ کی لیبارٹری سے خشک مادے کا ٹیسٹ کروا لیا جائے تو یہ زیادہ قابل اعتماد طریقہ ہو گا ۔
کُترائی: چارے کو کترنے کے لیے جدید ہارویسٹر یا موٹر والے ٹوکہ کا استعمال ہو سکتا ہے ۔ سائیلج کے لیے کترے کا سائز 1/4 سے 3/4انچ تک مناسب سمجھا جاتا ہے ۔ کُترائی کے دوران چارے کا ضیاع کم سے کم ہو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے ۔کُترے ہوئے چارے کو جتنی جلدی ہو سکے دبا کر محفوظ کر لینا چایئے تا کہ چارے کی غذائیت کو برقرار رکھا جا سکے۔
سائیلج کوسٹور کرنا: کترے ہوئے چارے کو تسبتاََ کسی اونچی جگہ پر گڑھا کھود کر یا زمین کے اوپر دبا کر سٹور کیا جا سکتا ہے ۔تا ہم بہترین یہ ہے کہ اس کے لیے کسی مناسب اونچی جگہ پر بنکر بنا لینا چایئے تا کہ چارہ ضائع ہونے کا خدشہ کم سے کم ہو ۔سٹوریج کی جگہ کا انتخاب کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کو مدِ نظر رکھنا چائیے ۔
۱۔ بنکر باڑے کے نزدیک ہو ۔
۲۔ اونچی جگہ پر ہو تاکہ بارش کا پانی نہ کھڑا ہو سکے ۔
۳۔ جگہ سیم زدہ نہ ہو ۔سایئلج بنانے کا سارا عمل 16سے 20گھنٹے میں مکمل کر لینا چاہئے ۔
اس لیے سائیلج کی مقدار کے مطابق مشینری اور لیبر کا انتظام کر لینا چایئے ۔ سائیلج کی تیاری کے دوران تاخیر نقصا ن دہ ہو سکتی ہے، کیونکہ اس تاخیر سےاس عمل کے دوران فنجائی کی نشوو نما ہوتی ہے . جس سے سائیلج کی غذائیت کم ہو جاتی ہے ۔ بھرائی کا کام ایک دن میں لازمی مکمل کر لینا چائیے، تا کہ فائدہ مند خمیر شروع ہو سکے ۔
کُترے ہوئے چارے کو تہہ در تہہ بچھائیں ۔ ایک تہہ کی زیادہ سے زیادہ اونچائی 6سے8انچ ہونی چاہیئے ہر تہہ کے بعد ٹریکٹر سے پیکنگ ہونی چایئے، تا کہ ہوا چارے سے مکمل طور پر نکل جائے ۔ پیکنگ درجہ حرارت مناسب سطح پر رکھنے کے کام آتی ہے اور فائدہ مند عمل خمیر شروع ہو جاتا ہے ۔ ایک مکعب فٹ میں 25سے30کلو گرام سائیلج سٹور ہو سکتا ہے۔ اچھی طرح دبانے کے بعد چارے کو اس طریقہ سے ڈھانپ دیں کہ اس میں بارش کا پانی اور ہوا داخل نہ ہو سکے ۔ سائیلج کو نسبتاََ مضبوط اور واٹر پروف پلاسٹک شیٹ سے ڈھانپ کر اوپر پرانے ٹائر یا ریت کے بھرے ہوئے بورے رکھے جا سکتے ہیں ۔3سے5ہفتوںتک سائیلج کھلانے کے لیے تیار ہو جاتا ہے ۔
سائیلج کے فوائد : چارے کی قلت کے دنوں میں کم خرچ متبادل چارہ ۔ زود ہضم چارے کی بلا تعطل فراہمی ۔ زمین کا دوسری فصل کی کاشت کے لئے دستیاب ہو جانا ۔جانور کو پورا سال یکساں غذائیت کے حامل چارے کی فراہمی ۔ جانور کی غذائی ضرورت پورا کرنے میں ایک تسلسل پیدا ہونا ۔ جانور کی پیداوار میں ایک توازن پیدا ہونا ۔ افرادی قوت پر ہونے والے اخراجات میں نمائیاں کمی ۔
سائیلج کا استعمال: جانور سائیلج کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں لیکن ممکن ہے شروع میں جانور ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرے تو ایسی صورت حال میں چارے یا ونڈے میں ملا کر کھلائیں ۔ تاکہ جانور اس کا عادی بن جائے پھر آہستہ آہستہ اس کی مقدار بڑھاتے جائیں ۔ اس کی مقدار 3%خشک مادہ بلحاظ جسمانی وزن فراہم کریں ۔دودھ دینے والے جانوروں کو 15 سے 20 کلو گرام سائیلج ونڈے کے ہمراہ روزانہ کی بنیاد پر دینا چاہیے۔سائیلج کو بنکر سے نکالتے وقت احتیاط سے کام لیں اور بقیہ سائیلج پولی تھین سے اچھی طرح ڈھانپ دیں تاکہ مٹی اور نمی کی وجہ سے سائیلج خراب نہ ہو ۔