سعودی عرب: پاکستانی پراسس شدہ گوشت کی ایک بڑی برآمدی منڈی

سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی معیشت اور خوردہ فوڈ مارکیٹ میں توسیع پاکستان کے پراسیسڈ میٹ سیکٹر کے لیے برآمد کے اہم مواقع فراہم کرتی ہے۔ پراسیس شدہ گوشت سعودی عرب کے فوڈ سیکٹر میں سرفہرست کیٹیگری ہے، جو اس مارکیٹ کو پاکستان کی گوشت کی صنعت کے لیے انتہائی منافع بخش بناتا ہے۔

سعودی عرب: پاکستانی پراسس شدہ گوشت کی ایک بڑی برآمدی منڈی

پراسیس شدہ گوشت سعودی عرب کے خوردہ کھانے کے شعبے میں سب سے تیزی سے بڑھنے والی مصنوعات ہے۔ دیگر ممکنہ اشیاء میں بچوں کا کھانا، قدرتی/نامیاتی مصنوعات، کھانے کے لیے تیار کھانا، اور لذیذ نمکین شامل ہیں۔ یہ رجحانات پاکستانی گوشت برآمد کنندگان کے لیے نئی راہیں کھول سکتے ہیں۔

سعودی عرب کی خوردہ فوڈ مارکیٹ کی مالیت 2023 میں 51 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی، اور اس میں سالانہ 5 فیصد سے زیادہ اضافے کا امکان ہے۔ اس ترقی کے اہم محرکات شہری آبادی میں اضافہ، فزیکل اسٹورز کی توسیع اور صارفین کی بڑھتی ہوئی قوت خرید ہیں۔

سعودی صارفین پاکستانی مصنوعات کو اعلیٰ معیار کے طور پر سمجھتے ہیں، جس سے پاکستانی برآمد کنندگان کو برتری حاصل ہے۔ سعودی عرب میں حلال خوراک کی مانگ پاکستانی پراسیس شدہ گوشت کی برآمد کے لیے بھی نمایاں مواقع پیش کرتی ہے۔

پاکستان کو برازیل، بھارت، مصر، یورپی یونین اور دیگر ممالک سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ پولٹری کی درآمدات میں برازیل کا 70 فیصد حصہ ہے جبکہ پاکستان اب بھی سعودی گوشت کی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

سعودی عرب سالانہ 370 ملین ڈالر مالیت کا گائے کا گوشت درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستانی مٹن اور گائے کا گوشت اپنی اعلیٰ کوالٹی کی وجہ سے سعودی صارفین کے لیے بہترین انتخاب ہو سکتا ہے۔

پاکستانی برآمد کنندگان کو سعودی درآمد کنندگان کی جانب سے چھوٹے آرڈرز اور بھاری مال برداری کے اخراجات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

ان چیلنجوں کے باوجود، سعودی عرب کو پاکستانی گوشت کی برآمدات کے لیے زبردست مواقع موجود ہیں، خاص طور پر سعودی صارفین حلال خوراک، اعلیٰ معیار کے پراسیس شدہ گوشت اور کھانے کے لیے تیار مصنوعات کو ترجیح دیتے ہیں۔

پاکستان کی گوشت کی صنعت سٹریٹجک منصوبہ بندی اور موثر مارکیٹنگ کے ذریعے سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کر کے اپنی موجودگی کو مزید مضبوط بنا سکتی ہے۔

Ads-Nutri-Tech-KEMIN

جواب دیں