سویا بین کی درآمدات میں اضافہ، قیمتوں میں اتارچڑھاؤ سے پاکستان کا لائیو سٹاک سیکٹر خطرے میں
اسلام آباد، پاکستان – مارچ 2025 – پاکستان کا سویا بین کی درآمدات پر انحصار، عالمی قیمتوں میں متوقع اتار چڑھاؤ ، ملک کے پولٹری، ڈیری اور لائیو سٹاک سیکٹرز کے لیے سنگین خدشات پیدا کر رہا ہے۔
ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق, پاکستان نے 373.2 ملین ڈالر مالیت کا 611 ملین کلوگرام سویا بین درآمد کی ، جو بنیادی طور پر برازیل، امریکہ اور ٹوگو سے درآمد کی گی ۔ ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ بھاری انحصار پاکستان کو بین الاقوامی منڈی کے اتار چڑھاؤ کے لیے خطرے میں ڈالتا رہا ہے۔
پیش گوئیوں کے مطابق، 2025 میں عالمی سطح پر سویا بین کی قیمتیں 420 سے 500 ڈالر فی میٹرک ٹن تک بڑھ سکتی ہیں، جبکہ امریکہ میں قیمتیں 400 سے 480 ڈالر فی شارٹ ٹن تک رہیں گی۔ چونکہ پاکستان ایک بڑا درآمد کنندہ ہے، اس لیے ان اضافوں کا اثر مقامی منڈیوں پر پڑے گا، جس سے پولٹری، ڈیری اور لائیو سٹاک فیڈ کی لاگت متاثر ہوگی۔
مکمل خبر پڑھیں: تین دن کا بخار اور اس سے بچاؤ کے اقدامات

پاکستان فیڈ ملز ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا، "حکومت کو فوری طور پر سویا بین پر درآمدی ڈیوٹیوں کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے , درآمدی عمل کو ہموار اور طویل المدتی پالیسی ہونی چاہیے۔ تاکہ ہماری پولٹری اور ڈیری صنعتوں کو غیر ضروری قیمتوں کے جھٹکوں سے بچایا جا سکے۔”
پولٹری انڈسٹری کے ایک معروف تاجر نے ان خدشات کی بازگشت کرتے ہوئے خبردار کیا، "عالمی سطح پر سویا بین کی قیمتوں میں مزید اضافے کا براہ راست مطلب پاکستانی صارفین کے لیے چکن اور انڈے کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، جس سے گھریلو بجٹ پر اضافی بوجھ پڑے گا۔”
یہ صورتحال ایک اہم مسئلے کو اجاگر کرتی ہے: مقامی سویا بین کی کاشت پر توجہ کی کمی۔ بھاری درآمدی اخراجات کے باوجود، مقامی پیداوار نظر انداز کی جاتی ہے۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غفلت پاکستان کی زرعی ترقی اور خوشحالی کے دعووں کو خطرے میں ڈالتی ہے۔
تجزیہ نگار ڈاکٹر خالد محمود شوق کا کہنا ہے کہ، "اگر حکومت اور صنعت مقامی سویا بین کی کاشت کو نظر انداز کرتے رہے، تو زرعی ترقی اور معاشی بہبود کے ہمارے عزائم محض ادھورے خواب رہ جائیں گے۔ موجودہ حکومتی ترجیحات ابھی تک ڈنگ ٹپاؤ ہی ثابت ہو رہی ہیں۔ مرکزی حکومت کو صوبائی حکومتوں سے مل کر ایک جامع پروگرام ترتیب دینا چاہیے۔