ملائیشیا کا درآمدی معاہدہ خوش آئند
پاکستان کے لائیوسٹاک سیکٹر کے لیے ایک بڑی پیشرفت میں، ملائیشیا نے باضابطہ طور پر پاکستان سے گوشت درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی گوشت کی صنعت کے لیے پیداوار بڑھانے اور زرمبادلہ کمانے کے اہم مواقع فراہم کرتا ہے، جو ملک کی زرعی معیشت کو مزید مضبوط کرے گا۔
پاکستان اس منصوبے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہے، کیونکہ یہاں تھرپارکر، کانکریج، اور چولستانی جیسے اعلیٰ نسل کے مویشی پائے جاتے ہیں، جو اپنی مضبوطی اور معیاری گوشت کی پیداوار کے لیے مشہور ہیں۔ یہ نسلیں ملائیشیا کی حلال گوشت کی طلب کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے بین الاقوامی منڈیوں کے دروازے کھول سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موقع سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان کے لائیوسٹاک سیکٹر کو جدیدیت اور منظم انتظام کی ضرورت ہے۔ سندھ اور پنجاب کے خشک اور نیم خشک علاقے، جہاں پہلے ہی مویشی پالنا ایک اہم ذریعہ معاش ہے، ان میں افزائش نسل کے جدید پروگرام، تربیتی سہولتیں، اور بہتر غذا فراہم کی جائے تو یہ علاقے بڑے پیمانے پر گوشت کی پیداوار کے مراکز بن سکتے ہیں۔
حکومت کو ایک حلال میٹ ڈویلپمنٹ کارپوریشن قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جو کسانوں کو تکنیکی مدد فراہم کرے گی اور عالمی معیار کے مطابق گوشت کی پیداوار کو یقینی بنائے گی۔ کسانوں کو کوآپریٹو کی صورت میں منظم کرکے، انہیں قرضے، تربیت، اور منڈیوں تک آسان رسائی فراہم کی جاسکتی ہے، جس سے وہ اپنے مویشیوں کی بہتر پرورش اور اعلیٰ معیار کا گوشت پیدا کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔
مزید برآں، جدید سہولتوں کے ساتھ مویشی منڈیاں قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جن میں وزن کرنے کا نظام شامل ہو، تاکہ مویشیوں کی وزن اور معیار کی بنیاد پر قیمتیں مقرر کی جا سکیں۔ یہ نظام کسانوں کو اپنے مویشیوں کو بہتر طریقے سے پالنے کی ترغیب دے گا، جس سے وہ منصفانہ قیمت حاصل کر سکیں گے۔