منافع بخش ڈیر ی کیٹل فارمنگ  کے لئے تولیدی کارکردگی (ریپروڈکٹیو ایفیشینسی) کی اہمیت

 

تحریر؛ پروفیسر ڈاکٹر سلیم اختر۔

ڈیپارٹمنٹ آف کلینیکل سائینسسز، فیکلٹی آف وٹرنری سا ئینسسز۔ بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان

رابطہ نمبر03147890797

جب ہم ایک ڈیری فارم کے منافع کی بات کرتے ہیں تو اس میں سب سے پہلی چیز جو ہم سوچتے ہیں کہ فارم پر دودھ کی کتنی مقدار پیدا ہو رہی ہے اگر ایک گائے زیادہ دودھ پیدا کر رہی ہے تو وہ ڈیری فارم کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو گی۔ لیکن گائے کی اس پیداوار کا اس وقت خاطر خواہ ہے فائدہ نہیں ہوگا جب تک کہ اس کے تولیدی صلاحیت اچھی طرح سے کام نہیں کر رہی۔ تولیدی صلاحیت میں یہ چیز اہم ہے کہ وہ  گائے ہر سال میں ایک بچہ پیدا کرے۔

تاہم، چونکہ پیداوار میں تیزی سے اور تیزی سے اضافہ ہوا، بنیادی طور پر افزائش نسل کے پروگراموں کی شدت اور خوراک میں بہتری کی وجہ سے، یہ تجویز کیا گیا ہے کہ اس وقفے کو لمبا کیا جانا چاہئے تاکہ گایوں کو وضع حمل کے  بعد صحت یاب ہونے کے لئے زیادہ وقت مل سکے، اور زیادہ دودھ  پیداوار کرنے والی گایوں کو خشک کرنے سے بھی بچایا جا سکے۔اسکے علاوہ ہمیں ڈیری فارم کے منافع کے لئے ایک اور اہم عنصر کو نہیں بھولنا چاہئے جو کہ گایوں کی لمبی عمر ہے. ایک عام اصول کے طور پر، ایک گائے اپنے دوسرے دودھ پلانے کے عروج کے بعد منافع ظاہر کرنا شروع کر دیتی ہے. اگر اسے اس کی تیسری نسل سے پہلے ہی فارم سے ناکارہ سمجھ کر نکال دیا جائے تو وہ بہت کم منافع یا نقصان فراہم کرے گی. یہی وجہ ہے کہ جینیٹک سلیکشن پروگراموں میں جانور کی لمبی عمر کو شامل کیا جاتا ہے اور  فارم پر مناسب حالات مثلا متوازن خوراک کی فراہمی، بائیو سیکیورٹی اور مختلف بیماریوں سے بچاو کے لیے ویکسینیشن کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ جانور زیادہ سے زیادہ دیر تک صحت مند رہیں۔

تولیدی کارکردگی میں سب سے زیادہ متعلقہ عوامل

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے ، یہ واضح ہے کہ  اگر گائے سے زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنا  حتمی مقصد ہےتو تولیدی کارکردگی انفرادی گائے کی پیداوار کی طرح اہم ے۔ اس کے مطابق، مناسب تولیدی کارکردگی کو پورا کرنے کے لئے سب سے اہم عوامل مندارجہ ذیل ہیں۔

وولنٹری ویٹنگ پیریڈ

وولنٹری ویٹنگ پیریڈ گائے میں بچہ دینے کے بعد وہ وقفہ ہے جس میں کہ ہم جانور پر توجہ دیتے ہیں تاکہ اسکی تولیدی صلاحیت اچھی طرح بحال ہو سکے۔ اس وقفہ کے دوران جانور کی پروڈکٹو کپیسٹی اس کی بیضہ دانی (اووریز) کا فنکشن اور اس کی بچہ دانی کا نارمل حالت میں آنا شامل ہے کم از کم وولنٹری ویٹنگ پیریڈ 50 سے  60  دن کا ہونا چاہیے اور اس کے بعد جانوروں میں مصنوعی تخم ریزی کے لیے ایسٹریس ڈیٹیکشن شروع کر دینی چاہیے اس وقفہ کے دوران جانور میں نیگٹو انرجی بیلنس کو نہیں ہونا چاہیے اور اس پر خصوصی توجہ دینی چاہیے نیگٹو انرجی بیلنس کا انحصار جانور کے بچہ دینے کے بعد اس کو دی جانے والی خوراک اور اس سے حاصل ہونے والے دودھ کی پیداوار پر منحصر ہے اگر ہم جانور کی خوراک بچہ دینے کے بعد مناسب اور متوازن رکھیں گے تو وہ 60 دن کے بعد دوبارہ اپنی تولیدی صلاحیت شروع کر دے گا-

جانوروں کے بارآوور  ہونے کی شرح

جانوروں کے بارآوور ہونے کی شرح  کو ہم اس طریقہ سے بیان کر سکتے ہیں کہ مصنوعی تخم ریزی کے بعد کتنے جانور بارآوور ہو جاتے ہیں جب وولنٹری ویٹنگ پیریڈ گزر چکا ہوتا ہے تو ہمیں جانوروں میں ایسٹریس ڈیٹیکشن اور مصنوعی تخم ریزی کرنا شروع کر دینی چاہیے اس طرح سے ہمیں جانور کے بچہ دینے کے بعد دوبارہ حاملہ ہونے تک کے وقفہ کا اندازہ ہو جائے گا اگر جانور کے ایک بچہ پیدا کرنے کے بعد حاملہ ہونے تک کا دورانیہ بڑھ جائے گا تو اس سے عمومی طور پر جانور کے ایک بچہ پیدا کرنے سے دوسرے بچہ پیدا کرنے تک کا وقفہ بڑھ جائے گا اور ایسی صورت میں فارم پر اس جانور کے دودھ دینے کے دورانیہ  میں کمی واقع ہو جائے گی-

ہیٹ ڈیٹیکشن کی شرح

 ہیٹ ڈیٹیکشن کی شرح سے مراد یہ ہے کہ جن جانوروں کی مصنوعی تخم ریزی  کی گئی ہے ان میں سے 21 دن بعد کتنے جانور دوبارہ ہیٹ میں آئے ہیں۔ منافع بخشں فارمنگ کے لیے ہیٹ ڈیٹیکشن  کی شرح کا زیادہ سے زیادہ ہونا بہت ضروری ہے۔

حاملہ جانوروں کی کی شرح

حاملہ جانوروں کی شرح منافع بخش ڈیری فارمنگ کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ فارم پر حاملہ جانوروں کی شرح زیادہی سے زیادہ ہونی چاہیے۔ حاملہ جانوروں کی شرح دیکھنے کے لیے ان جانوروں کو جن میں مصنوعی تخم ریزی کی گئی کو ہر 21 دن  کے بعد ہیٹ کی دوبارہ علامات ظاہر ہونیکو چیک کیا جانا چاہیے  تاکہ ہمیں پتہ چل سکے کہ جن جانوروں کو مصنوعی دتخم ریزی کی گئی تھی ان میں سے کتنے حاملہ ہوئے ہیں۔ کیونکہ ایسا جانور جو 21 دن بعد ہیٹ کی علامات کو ظاہر نہیں کرے گا تو ایسے جانور کو 40 دن پر بذریعہ الٹراساونڈ حاملہ ہونے یا نہ ہونیکے بارے میں کنفرم کیا جائے گا۔  اگر فارم پر حاملہ جانوروں کی شرح 20 فیصد سے کم آ رہی ہے تو اس سے فارم کے منافع میں بہت زیادہ کمی واقع ہو جائے گی۔

مختلف تولیدی بیماریاں/مسائل

ڈیری فارم پر جانوروں میں مختلف قسم کے تولیدی مسائل بھی ڈیری فارمنگ کے منافع پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہیں ان مسائل میں جانوروں کی جیر کا رک جانا ،جانور میں بچہ دانی کی سوزش ،جانوروں کے ہیٹ میں نہ انے کے مسائل، جانوروں کےوضع حمل کے دوران آنے والے مسائل، این ایسٹریس اور جانور کا ریپیٹ ہو جانا سب شامل ہیں ان تمام مسائل کی وجہ سے جانور اپنی تولیدی زندگی میں کم بچے پیدا کرتا ہے –

فارم پر جانوروں کا بالکل بھی ہیٹ میں نہ انا یعنی کہ این ایسٹرس کنڈیشن اور جانوروں کا بار بار ہیٹ میں آنا اور بار آوور نہ ہونا یعنی کہ ریپیٹ بریڈنگ دو اہم تولیدی مسائل ہیں جو دودھ دینے والی گایوں میں بانجھ پن کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بلوغت میں تاخیر ہوتی ہے اور بچے کی پرورش کا وقفہ لمبا ہوجاتا ہے جو بشے پہدا کرنے کی تعداد اور گائے سے زندگی بھر دودھ کی پیداوار کو کم کرکے معیشت کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔ این ایسٹرس بیماری نہیں ہے بلکہ مختلف حالات کی علامت ہے جیسے بلوغت سے پہلے کی مدت، حمل کی مدت، نامکمل بچہ دانی کی نشوونما اور بانجھ پن کی علامات۔ جانوروں کا بار بار ہیٹ میں آنا اور بار آوور نہ ہونا یا تو فرٹیلائزیشن کی ناکامی  ہےیا ابتدائی جنین کی موت ہو سکتی ہے۔

اوپر بیان کردہ حقائق کی روشنی میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیری فارم پرجانوروں میں تولیدی ایفیشنسی کا انحصار جانوروں کی خوراک، ان کو رکھنے کے طریقہ کار اور ڈیری پریکٹس کے علم پر منحصر ہے جانوروں کی پیداوار کا اس چیز پر بہت زیادہ انحصار ہے کہ انہیں کھانے کے لیے کیا دیا جا رہا ہے -جانوروں کو جو چیز کھانے کے لیے دی جا رہی ہے کیا وہ متوازن بھی ہے یا نہیں کیونکہ جانوروں میں مختلف سٹیجز پر خوراک کی ضروریات میں تبدیلی آتی ہے اسی لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ جانور کی طبعی حالت کے مطابق اس کو خوراک میں مختلف قسم کے اجزاء دیے جائیں۔  اگر جانوروں کو شدید موسمی اثرات سے نہیں بچائیں گے تو یہ بھی ان کی تولیدی کارکردگی پر برا اثر ڈالیں گے۔

تولیدی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے مختلف اقدامات

اوپر بیان کردہ وجوہات کی بنیاد پر مندرجہ ذیل سفارشات پیش کی جاتی ہیں۔

1۔اسقاط حمل، بچہ دانی کی سوزش (میٹرائٹس) اور جیر کا رک جانا جیسے تولیدی مسائل پر زیادہ توجہ دیں تاکہ ڈیری فارم پر کم سےکم جانور ان مسائل کا سامنا کریں۔ ڈیری فارم پر ایک جانو ر سے دوسرے جانور میں ملائی کے دوران منتقل ہونیوالی بیماریوں کو کنٹرول کرنے کے لئے مصنوعی تخم ریزی کے عمل کی حوصلہ افزائی کریں۔

 2۔ فارم اٹینڈنٹ کو ہیٹ ڈٹییکشن کا علم ہونا چاہئے اور دن میں کم از کم دو بار ہیٹ ڈٹییکشن کے لئے ہمیشہ جانوروں کی دیکھ بھال کرنی چاہئے۔

3۔ڈیرک فارم پر مناسب سیمن کوالٹی اور مقدار کی فراہمی ضروری ہے۔

4۔خوراک، پانی، رہائش، حفظان صحت اور افزائش نسل کا انتظام جیسے انتظامی نظام ہونا چاہئے۔

5۔ حاملہ جانوروں کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ کے لیے مختلف بریڈنگ پروگرام شروع کیے جائیں اور مستند وٹرنری ڈاکٹر کے مشورہ سے ایسٹریس سنکرانائزیشن پروگرام کےذریعے حاملہ جانوروں کی شرح میں  اضافہ کریں۔  


جواب دیں