مکئی کی مختلف اقسام کے خمیر ہ چارہ جات اور انکا جانوروں کی خوراک میں استعمال

تحریر:ڈاکٹرمحمد شریف، محمد لقمان ظفر، ڈاکٹر محمدمحبوب علی حامد اورڈ۱کٹر وسیم عباس‘ انسٹیٹیو ٹ آف انیمل اینڈ ڈیری سائنسز ‘یونیورسٹی آف ایگریکلچر ‘فیصل آباد

لائیو سٹاک زراعت کا ایک قلید ی حصہ ہے لائیو سٹاک کا زراعت کے شعبہ میں 69% اور ملک کی مجمو عی  پیداوار میں 14% حصہ ہے پاکستان میں 53.4 ملین گائے، 43.7 ملین بھینس، 31.9 ملین بھیڑیں، اور 82.5 ملین بکریاں ہیں (Gop 2021-22) ۔

مکئی کی مختلف اقسام کے خمیر ہ چارہ جات اور انکا جانوروں کی خوراک میں استعمال

 دیہاتوں میں 8 ملین سے زیادہ خاندانوں کا دارومدار لائیو سٹاک پر ہے اور لائیو سٹاک کا زیادہ حصہ ان کسانوں پر مشتمل ہے جن کے پا س زمیں بھی کم ہے اور جانور بھی 10 سے کم ہیں اور یہ کسان زمین کے کچھ حصے میں اپنے کھانے کے لیے فصل اور کچھ حصے میں چارہ جات کاشت کر تے ہیں ۔ گند م یا چاول کی کٹائی کے بعد ان کے پاس بھوسہ یا خشک تو ڑی بچ جاتی ہے جو یہ جانوروں کا کھلاتے ہیں ، یہ چیزیں جانوروں کا پیٹ تو بھر دیتی ہیں۔ لیکن توانائی اور لمحیا ت کی مقدار کو پورا نہیں کرتی اور یہ سائنسدانوں کو سو چنے پر مجبور کر تی ہیں کہ نئی ورائٹی کو متعارف کروایا جائے، جس کی پیداوار اچھی ہو اور آبادی کابڑھنا معیشت کی ترقی او ر لوگوں کی ضروریات اس بات کو ترجیح دیتی ہیں کہ لائیو سٹاک کا شعبہ ترقی کرے اور خوراک کی قلت کے مسئلہ پر بات کی جاسکے۔

لائیو سٹاک کی بڑ ھو تری کے لیے ہمارے ملک میں چارے والی فصلوں کا اہم حصہ ہے اور جانوروں کے لیے اچھی قسم کا چارہ ایک اہم ضرورت ہے اور دودھ اور گوشت کی شکل میں جانوروں سے فائد ہ اٹھا سکیں۔

پاکستان میں 85%-90% جانوروں کی ضروریات موسمی چارے سے پوری کی جاتی ہے لیکن ہمارے پاس سال میں جو چارہ آتا ہے اس سے صرف 40%  جانوروں کی ضرورت کو پورا کیا جا سکتا ہے، ہمارے ملک میں 37.2%  لحمیات  (CP) اور 38%  توانائی (Energy) کی جانوروں میں کمی ہے۔اس کی ایک بہت بڑی وجہ کسانوں کا زیا دہ رجحان ان فصلو ں کی طرف ہے جن سے وہ 6ماہ کے بعد پیسے سے حا صل کر سکیں۔ جس کی وجہ سے زمین میں وہ فصل کاشت کرلیتے ہیں اور چارے کے لیے زمین کم بچتی ہے،

 اس لیے سائنسد انوں کو چاہیے کہ نئی ورائٹی تیا ر کریں جو کہ زیادہ پیداوار کم وقت میں دے اور بیماری کے خلاف مزاحمت کرسکے ۔

 لائیوسٹاک کی بڑ ھو تری کے لیے مختلف عنا صر ہیں

  (i) موسم کی تبدیلی :                  ہمارے ملک میں ربیع اور خریف کے دو موسم ایسے ہیں جن میں فصل کاشت کی جاتی ہے لیکن سال میں دو مواقع ایسے آتے ہیں جس میں ہمارے پاس چارہ نہیں ہوتا ایک مئی ،جو ن میں اور دوسرا ستمبر اور اکتوبر میں

 (ii) کاشت کرنے کے طریقے ہمیںجد ید طریقے سے کاشت کرنے کا طریقہ کسانوں کو سکھا نا چاہیے۔ تا کہ پیداوار میں بہتری لائی جا سکی۔

( (iii جنسیا تی تبدیلی بھی نئی ورائٹی اور ہائر یڈ بنا کے ہم پیداوارکو بہتر کر سکتے ہیں اور اس کے سا تھ ساتھ ہمارے پاس جو چارہ جات ہیں جن موسموں میں ان کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے، ان کو خراب ہونے سے بچا کر بھی جانوروں کی کچھ کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ خمیرہ چارہ جس میں 30-35% خشک مادہ جات ہوتے ہیںاور چارے کو خشک کر کے جس میں 85% خشک مادہ جات ہوتے ہیں جسے Hay کہتے ہیں اور 50% خشک مادہ جات والے کو Haylage  کہتے ہیں، ان طریقوں سے ہم جانوروں کی ضرورت پوری کرنے میں قلید ی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

عام طور پر خمیرہ چارہ مکئی کا اور چری کا باجر ہ بنایا جاتا ہے لیکن ان سب میں سے اچھا خمیرہ چارہ مکئی کا ہوتا ہے کیونکہ خمیرچارے کی فصل میں کچھ خصو صیات ہونی چا ہیے جو کہ درج ذیل ہیں۔

(i                    (Dry Matter)                           خشک مادہ جات کی تعداد 30-35 ہونی چاہئے ۔

(ii ) (Sugar Content)   چارے میں مناسب مقدار میٹھا س ہونی چاہئے ۔

 (iii ) Buffering Capacity کے لحاظ سے مکئی کا چارہ سب سے اچھا ہے، جیسے جیسے مکئی کا پودا بڑا ہو تا ہے۔ Buffering Capacity کم ہو تی جا تی ہے، جو کہ خمیرہ چارہ کے لیے اچھی خصوصیا ت ہے۔ مکئی کے خمیر ے چارے میں پروٹین 8% ، خشک مادہ جات 35.84% ، فائبر 23% ، ایشن 5.96%، نیو ٹرل ڈئیجیسٹیبل فائبر (NDF) 47-51%ایسڈ ڈئیجیسٹیبل فائبر( ADF ) 27.31%ہونی چاہیے –  یہی وجہ ہے ہمارے ملک میں گندم اور چاول کے بعد سب سے زیادہ کاشت ہونے والی فصل مکئی ہے۔

 مکئی کی  پیداوار ہمارے ملک میں 10.635ملین ٹن 2021-22 میں ہوئی ہے اور اسے دانے والی فصلو ں کا بادشاہ کہا جا تا ہے۔ مکئی کے خمیر ہ چارہ کی ایک خصوصیا ت یہ ہے کہ اس میں کاربو ہائڈریٹ زیادہ ہوتے ہیں جس سے fermentation زیادہ ہوتی ہے تو لیسٹیک ایسڈ(Lactic Acid)زیادہ بنتا ہے اور PH 3-4 تک آ جاتی ہے اور وہ نقصان دہ مائیکرو جو چارے خراب کرتے ہیں وہ اتنی کم PH میں ختم ہو جاتے ہیں تو پھر اس وجہ سے جانوروں کے کھانے کے لیے محفوظ ہو جاتے ہیں۔

خمیرہ چارہ بننے کے مراحل:

i-  پہلامرحلہ:چارے میں آکسیجن ہوتی ہے جو کہ مائیکروب استعمال کر تے ہیں اور کیمیکل عمل ہوتا ہے تو حرارت  پید ا ہوتی ہے اور خشک مادہ جات ضائع ہو تے ہیں جتنا یہ عمل تھوڑا ہوگا اتنا اچھا خمیرہ چارہ بنے گا۔

 ii۔ دوسرا مرحلہ: اس میں آکسیجن ختم ہو جا تی ہے اور لیسٹیک ایسڈ بیکٹریا (LAB) پانی میں حل ہونے والے کا ربو ہائڈ ریٹ کو لیسٹیک ایسڈ میں تبد یل کر تے ہیں۔

(iii۔ تیسرا مرحلہ: PH کم ہوتے ہوئے پھر ایک ایسے مقام پر آ تی ہے کہ کوئی تبدیلی نہیں ہوتی اسے Stable Phase کہتے ہیں۔

 (iv ۔ چوتھا مرحلہ: (Feed out phase) اس وقت خمیرہ چارے کو کھولا جاتا ہے تا کہ جانوروں کو کھلایا جا سکے. تو آکسیجن پھر چارے سے ملتی ہے اور oxidation کرتی ہے ، تو 50% خشک مادہ جات کا ضائع اس مرحلے میں ہوتا ہے۔ ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے جو سائنسدانوں نے نئی ورائٹی بنانے میں ان پر تجربہ کیا کہ کون سی ورائٹی زیادہ اچھی ہے جسے جانوروں کی خوراک کے لیے استعمال کیا جائے ۔

اس میں 08  مکئی کی ورائٹی لیں اور ان کا سائلیج بنایا۔ (7786,5456,13E33,LS1122,LG-181,36546,MS-449,BF-92) یہ مکئی کی ورائٹی تھیں ان سب ورائٹی کی Nutritional Profile دیکھی ۔ لیبارٹری میں اس کی لمحیات، خشک مادہ جات، فائبر ، ایش، NDF اور ADF چیک کیا اور ان سے ٹوٹل ہضم ہونے والی مادہ جات (TDN)نکالے اور اس کے بعد تھلیوں میں خوراک 10گرام لے کر Cannulated جانور میں رکھی جو کہ 0,12,24,36,48,72,96 گھنٹے کے وقفے سے نکالے اور لحمیا ت خشک مادہ جات ADF,NDF ، ایشن کا Extent of digestion, Rate of disappearance, Lag Timeدیکھے اور اس طرح دیکھائے ورائٹی BF-92,7786 دوسری روائٹی سے بہتر تھیں

Extent of digestion:- اس کا مطلب ہے 96گھنٹو ں میں کتنی خشک مادہ جات ہضم ہو سکتے ہیں ۔

Lag Time:- جب خوراک معدہ میں گئی تو کتنی دیر بعد ہضم ہونے والا عمل شروع ہوا۔

Rate of Disappearance:-  ہر گھنٹے کے لحاظ سے کتنی خوراک ہضم ہوئی۔

Rate of Disappearance: – خشک مادہ جات 3.92%،NDF 4.4%، Starch 6.4% میں BF-92 کا دوسری ورائٹی سے سب سے زیادہ تھا.

Extent of Digestion: 7786 ورائٹی کا سب سے زیاد ہ ASH 49% تھا خشک مادہ جات% 81.2 extent to 84.4% Stgarch, 73%, 41% ADF 62.2%, NDF 63.9%

Lag Time: – خشک مادہ جات: NDF 4.04/h، ADF 4.92/h ، Ether Extract 1.03/hورائٹی BF-92 کا  دوسری روائٹیو ں میں سب سے زیادہ دیکھا۔ اس طرح دیکھا کے کون سی ورائٹی سب میں سے اچھی ہے۔ہمارے ملک میں اس آگاہی کی بہت ضرورت ہے کہ نئی ورائٹی کے تیار کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے جانوروں پر تجربے بھی ہوں اور ان میں سے جو ورائٹی زیادہ اچھی ہو وہ مارکیٹ میں کسانوں کو فراہم کی جائے اور وقت کی ضرورت کے مطابق ساتھ خمیرہ چارہ اور خشک چارہ جات بنائے جائیں تا کہ اس کی کمی کو پورا کیا جا سکے کیونکہ کے لائیو سٹا ک کا ہماری ملکی پیداوار میں بھی ایک اہم حصہ ہے۔