پاکستان کے بھرپور زرعی ورثے اور بڑی تعداد میں مویشیوں کی موجودگی کے باوجود، یہ ابھی تک عالمی مویشیوں کی برآمدی منڈی میں ایک عام کے کھلاڑی کے طور پر ابھر نہیں سکا ؟
کیا یہ قوت ارادی کی کمی یا حکمت عملی کی منصوبہ بندی کی وجہ سے ہے؟
کیا یہ حقیقی نیت کی کمی یا مختلف سطحوں پر وسیع پیمانے پر نااہلی ہے؟
کیا واقعی وسائل کی کمی ہے؟
کیا یہ ہمارے وافر زرعی اثاثوں کے بدانتظامی اور غیر موثر استعمال کا معاملہ ہے؟
پاکستان کے لائیو سٹاک سیکٹر کو عالمی سطح پر مسابقتی قوت میں تبدیل کرنے کے لیے ان مسائل کو حل کرنا بہت ضروری ہے۔لیکن کیا ہمارے علمی و تحقیقی اداروں میں مہارت اور صلاحیت کی کمی ہے؟
کیا ہم نے ابھی منصوبہ بندی پر توجہ دینا شروع کی ہے؟ ہمیں اوپر کا سوال کہاں سے تلاش کریں ؟
،آج ملک کی اس صورتحال کے بارے میں کس پر ذمہ داری ڈالیں؟ اگر لائیو سٹاک کے شعبے کے تمام اہم ستونوں یعنی سرکاری اداروں، تحقیقی اداروں، نجی کاروباریوں، اور طویل مدتی اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھاہو تو ہم جلد ہی دنیا میں لائیو سٹاک کے شعبے میں مقام حاصل کرسکتے ہیں انشاء اللہ، لگن اور ٹھوس کوششوں سے، ہم جلد ہی اس مقصد کو حاصل کر سکتے
نہیں تو!!!!!!!!!!!!