یو وی اے ایس اور ویٹس کیئر کلب کے اشتراک سے Foot and Mouth Disease پر مشاورتی اجلاس کا انعقاد
لاہور (نامہ نگار) یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز (یو وی اے ایس) کے زیر اہتمام ویٹس کیئر کلب کے اشتراک سے Foot and Mouth Disease کے موضوع پر ایک مشاورتی اجلاس سٹی کیمپس میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت یو وی اے ایس کے وائس چانسلر، میریٹوریئس پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس (DLA.I, T.I) نے کی، جنہوں نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے Foot and Mouth Disease کے پھیلاؤ کو روکنے اور لائیو اسٹاک کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے تجاویز اور تکنیکی آراء طلب کیں۔
اجلاس میں اینیمل ہسبنڈری کمشنر ڈاکٹر محمد اکرم، ڈین فیکلٹی آف ویٹرنری سائنس پروفیسر ڈاکٹر انیلا ضمیر درانی، ڈائریکٹر ٹریننگ سینٹر فار بایولوجکس پروڈکشن پروفیسر ڈاکٹر عامر غفور، فیکلٹی ممبران، کسان اور عوامی و نجی شعبے کے ماہرین نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ Foot and Mouth Disease بیماری ڈیری فارمرز کے لیے بڑے معاشی نقصان کا سبب بنتی ہے، اور اس فورم کے ذریعے ہمیں مؤثر پالیسی سازی اور ایک ٹاسک فورس کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ لائیو اسٹاک کے شعبے کی ترقی کو ممکن بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: اینٹی بائیو ٹک ادویات کا بے دریغ استعمال انسانوں اور جانوروں کے لیے مضر صحت
انہوں نے اپنی بات میں اضافا کرتے ہوئے ناظرین کو آگاہ کیا کہ یو وی اے ایس راوی کیمپس پتوکی Foot and Mouth Disease کی ویکسین بنانے میں کامیاب ہو گیا ہے اور یہ ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ اس سے نہ صرف ایک عام چھوٹے کسان کو فایدہ پہنچے گا بلکہ یہ ملکی معیشت میں بھی ایک مثبت کردار ادا کرے گا کیونکہ اب تک اسے درآمد کیا جاتا رہا ہے تو لہازا اس سے زراعت کے شعبے کو بھی ترقی ملے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک تہائی جانوروں کی ویکسین نہ ہونہ اس بیماری کے پھیلاؤ کی اصل وجہ ہے تو لہازا گورنمنٹ کو چاہیے کہ وہ ایسے پروگرام متعارف کرواۓ کہ تمام جانوروں کی ملکی سطح پر ویکسین کی جا سکے ۔ اس کے علاؤہ انہوں نے ویٹس کیئر کلب کی ویٹرنری شعبے میں کردار کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ ویٹس کیئر کلب ہمیشہ ایسے اقدامات کرتا ہے جو کسانوں اور ان کے جانوروں کے مفاد میں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویٹس کیئر کلب مقامی ویکسین کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے ۔ وہ اپنے میڈیکل کیمپس میں ، کسان بیٹھک میں لوگوں کو آگاہی دیں اور اس کی اہمیت کو اجاگر کریں ۔ اسی طرح کے اقدامات سے ممکن ہے کہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے