تین دن کا بخار اور اس سے بچاؤ کے اقدامات

تحریر : سید حسن رضا بخاری ، سید علی حیدر
آج کل کے موسم میں ہمارے مویشیوں ، بالخصوص ولائتی نسل اور کراس بریڈ جانوروں کو ایک بیماری کا سامنا ہے جسے عرف عام میں کسان ورل کا بخار کہتے ہیں ۔ یہ بیماری کیا ہوتی ہے، اسکے معاشی نقصانات کیا ہیں اور اپنے جانوروں کو اس سے کیسے محفوظ رکھنا ہے؟ آج کے مضمون میں اس پر روشنی ڈالی جائے گی ۔


ورل دراصل ایک وائرس سے ہونے والی بیماری ہے جو کہ کیڑوں اور مکھیوں کی مدد سے پھیلتی ہے ۔ اس کی علامات بہت واضع ہوتی ہیں مثلاً 107.6-104 ڈگری بخار ، لنگڑاپن ، آنکھوں اور منہ سے پانی کا اخراج ، دودھ کی پیداوار میں کمی ، کھانا پینا چھوڑ دینا اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں ۔
عمومی طور پر ہمارے کسان بھائی اسے سنجیدگی سے نہیں لیتے اور اس غفلت کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ "ایک مرتبہ اگر اس بیماری کے باعث جانور کے دودھ میں کمی ہو جائے تو واپس اُسی اوسط پر آنے کیلئے کسان کو اگلے سُوۓ تک کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور اس دوران جو معاشی نقصان ہوا وہ الگ” ۔ لہذا کمرشل ڈیری فارمنگ سے منسلک لوگوں کو اسے سنجیدگی سے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

Ads Tarobina
Ads Tarobina Corporation

حفاظتی تدابیر :
‘اول درویش بعد خیش’ موسمِ گرما اور برسات سے قبل اپکو اپنے فارم/ ڈیرا / حویلی پر موجود سارے جانوروں کو ویکسین کر دینی چاہیے اور 4-2 ہفتوں بعد ایک بوسٹر ڈوز لازمی لگائیں تاکہ آپکے جانوروں میں وافر مقدار میں اینٹی باڈیز پیدا ہو جائیں ۔
کیڑے مکوڑوں، چیچڑوں اور مکھیوں کا تدارک :
اپنے فارم پر صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں اور کہیں بھی پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور گوبر فارم سے دور سٹور کریں ۔ کم از کم ایک سے ڈیڑھ ہفتے کے دوران ‘سائپرمیتھنین’ دوائی کا پانی میں محلول بنا کر سپرے کریں ۔ دیواروں اور فرش پر چونا ڈالیں ۔

خوراک میں تبدیلی :
ورل کا موسم آتے ہی اپنے جانوروں کے راشن میں کیلشیم،سیلنیم ، وائیٹیمن C اور E کی مقدار بڑھا دیں ۔
علاج : زیادہ بخار کی صورت میں جانور کے سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں اور NSAID’s کا استعمال کریں۔
اگر جانور کی حالت زیادہ خراب ہو تو کسی قریبی ڈی وی ایم ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔

جواب دیں