ویکسینیشن کا فیصلہ بیماری کی نوعیت کو دیکھ کر کیا جاتا ہے، اور یہ دیکھا جاتا ھے کہ
کہ یہ
متعدی (Contagious) وائرل بیماری ھے یا کہ
یا غیر متعدی (Non-contagious) بیکٹیریل بیماری ھے
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق 100% ویکسینیشن صرف متعدی وائرل بیماریوں میں کی جاتی ہے،
جیسا کہ COVID-19 کے دوران دنیا بھر میں ماس ویکسینیشن کی گئی،
یہ ویکیسن بھی مخصوص وقت کے لیے تھی،
نہ کہ ہمیشہ کے لیے
. بیکٹیریل بیماریوں کی ماس ویکسینیشن نہیں کی جاتی
اس بیماری کے ھونے پر ایک مخصوط علاقہ میں ایک خاص مدت تک کی جاتی ھے
آج تک انسانوں میں ٹائیفائیڈ جیسی بیکٹیریل بیماری کے خلاف ماس ویکسینیشن نہیں کی جاتی
حتیٰ کہ قدرتی آفات (سیلاب وغیرہ) میں بھی اس طرح بیکٹیریل بیماریوں کے خلاف ویکسینیشن نہیں کی جاتی،
صرف عارضی علاج معالجے کے کیمپ قائم کیے جاتے ہیں۔

لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ کی ویکسینیشن پالیسی
اس کے برعکس،
لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ (LnDD) ڈیپارٹمنٹ گزشتہ 10 سالوں سے غیر متعدی بیماریوں کے خلاف ماس ویکسینیشن معمول کی ویکیسن کے طور پر کر رھا ھے
"ایپی ڈیمیولوجیکل ڈیزیز رپورٹنگ سسٹم”
پر انحصار نہیں کیا جا رہا۔
عالمی اصول مطابق
کسی بھی علاقے میں
ماس ویکسینیشن کرنے سے قبل
بیماری کی شرح،
شرح اموات،
اور بیماری کی نوعیت کا مکمل ڈیٹا ہونا ضرروری ھے
اسی بنیاد پر ویکسینیشن پروگرام بنایا جاتا ھے اور ساتھ ساتھ اس ویکیسن کے
اثرات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔
اور اس کی رپورٹ پر اس کے جاری رکھنے کا تعین کیا جاتا ھے ۔
تین دن کا بخار اور اس سے بچاؤ کے اقدامات
محکمہ لائیو سٹاک کا 9211
سسٹم خود ساختہ
جو کہ بین الاقوامی سطح پر مستند سسٹم
TAD info.
سے اس کا کوئی تعلق نہیں
تشویشناک صورتحال اس وقت پیدا ھوئی جب
پنجاب میں جاری اس TAD info سسٹم کو ختم کر کے
غیر متعدی بیماریوں کے خلاف ماس ویکسینیشن کا آغاز سیکرٹری نسیم صادق کے حکم پر اس ماس ویکیسن شروع کرنے سے قبل کیا گیا
یہ ویکیسن کہ کسی بھی عالمی ادارے کے مطابق قابل قبول نہیں
بشمول
"ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن فار اینیمل ہیلتھ” WHOAH
میں قابل قبول نہیں۔
بلا وجہ بھاری سرکاری اخراجات ۔
ہر سال ویکسین کی بھاری مقدار
روٹین ویکسینیشن کے نام پر ضائع کی جا رہی ہے
اور
اربوں روپے کا قومی نقصان ہو رہا ہے۔
اہم بات
پنجاب میں منہ کھر FMD
جیسی شدید متعدی وائرل بیماری
ہر سال تباہ کن حد تک پھیلتی ہے اور پورے پنجاب میں اب بھی لاکھوں جانور اس بیماری سے متاثر ھو رھے ہیں اور مر بھی رھے ہیں ۔۔۔۔۔
مگر حیرت انگیز طور پر
.یہ بیماری ماس ویکسینیشن پروگرام میں شامل ہی نہیں
ڈاکٹر خالد پرویز