اسلام آباد : 20 مئی 2024، کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے پولٹری کارٹیلائزیشن کیس کی سماعت کی، جس میں پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) نے قیمتوں کے تعین (پرائس فکسنگ)کے الزامات کے خلاف اپنا دفاع پیش کیا۔ یہ سماعت پی پی اے اور آٹھ دیگر اداروں کو شو کاز نوٹس جاری کیے جانے کے بعد ہوئی ہے۔
سی سی پی کی تحقیقات میں 2019 سے جون 2021 تک آٹھ ہیچریوں کے مشتبہ کارٹیل کا انکشاف ہوا جو کہ ملی بھگت سے ایک دن کے برائلر چوزوں کی قیمت طے کرتے تھے ۔ ملوث اداروں میں ہائیٹیک گروپ، اسلام گروپ آف کمپنیز، اولمپیا گروپ، جدید گروپ، سپریم فارمز (سیزن فوڈز)، بگ برڈ گروپ، اور صابرز گروپ شامل ہیں۔
یہ انکوائری قیمتوں میں اضافے اور پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے برائلر فارمرز کی شکایات کے بعد شروع کی گئی تھی، جس میں متعلقہ سیکٹر میں کارٹیلائزیشن کا الزام لگایا گیا تھا۔ سی سی پی کی جانب سے اس سلسلے میں پی پی اے کے احاطے میں تلاشی اور معائنہ (سرچ انسپیکشن) بھی کیا گیاتھا اور شواہد اکٹھے کئے گئے تھے۔
شواہد کے فرانزک تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ ممبر کمپنیوں کے ایک اہلکار نے اس کارٹیل میں مرکزی کردار ادا کیااور وہ ایک دن کے برائلر چوزوں کی باہمی رضامندی سے طے کی گئی قیمتوں کے تبادلے میں ملوث تھا۔ یہ نرخ روزانہ دیگر ہیچریوں اور پی پی اے کو ایس ایم ایس اور واٹس ایپ کے ذریعے بتائے جاتے تھے اور انہی زرائع سے قیمتوں کے بارے میں تبادلہ خیال بھی کیا جاتا تھا۔
انکوائری میںپی پی اے کو ایکٹ کے سیکشن 4 کی بادی النظر خلاف ورزی کا مُرتکب پایا گیا، کیونکہ اس کا اہلکار قیمتوں کے بارے میں بات چیت اور اعلانات میں شامل تھا۔اس سلسلے میں عام اصول یہ ہے کہ اگر حساس معلومات، جیساکہ قیمت ، کے مُتعلق بات کی جارہی ہو تو کاروباری اداروں اور تجارتی ایسوسی ایشن کو اس ساز باز پر مُبنی سرگرمی سے دُور رہنا چاہیے ۔
مشتبہ کارٹیل میں شامل زیادہ تر ہیچریاں عمودی طور پر مربوط ہیں اور پوری پولٹری سپلائی چین میںمصروف ہیں جس میں افزائش سے لے کر برائلر چکن کی تیاری اور پولٹری فیڈ ، انڈوں کی پیداوار شامل ہیں۔ اس سلسلے میں اگلی سماعت 21 مئی 2024 کو ہو گی، جہاں اس کیس میں ملوث باقی آٹھ کاروبای ادارے اپنا موقف پیش کریں گے۔