تحریر ڈاکٹر سرتاج خان
ونڈہ بنانے کے لئے کن باتوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے؟ ونڈے کے توانائیEbergt، پروٹین CP، ،خشک مادے DM، اور کل زود ہضم TDN کا فیصد کے تناسب کا دودھ اور گوشت پر اثرات بتا دے۔
ونڈہ کا معیار کس طرح چیک کیا جاتا ہے؟
جواب:جانوروں کا وہ خوراک جس کا 60 فیصد حصہ جسم میں جذب ہو کر جسمانی ضرورت کو پورا کرےTDN=>60% اس کو مقوی جز Concentrate کہا جاتا ہے جب 4 سے 7 مقوی اجزاءمل جائیں
Mixing up 4 to 7Concentrate اور اس کو مکس کر دیا جائے تو اس کو ونڈہ کہا جاتا ہے۔
ونڈہ کیوں ضروری ہے؟
جانوروں سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ دودھ اور گوشت لینے کے لئے ونڈہ ڈالنا ضروری ہے، ونڈہ ڈالنے سے نہ صرف جانور کا پیداوار زیادہ ہوتا ہے بلکہ اس سے جانور وقت پر دوبارہ بچے بھی پیدا کرتے ہیں۔
ونڈہ بنانے کے لئے درجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے۔
1۔ کس مقصد کے لئے ونڈہ دیا جارہا ہے
گوشت ، دودھ اور نسل کشی کے لئے الگ الگ ونڈے بنائے جاتے ہیں، اس طرح نوزائیدہ بچوں کے لئے بالکل مختلف ونڈہ بنایا جاتا ہے، جس کوMilk Replacer اور Calf Starter کہا جاتا ہے۔
2۔ کن اجزاءسے ونڈہ بنایا گیا ہے۔
اس سوال کا جواب تو اکثر فارمرز کو پتہ نہیں ہوتا لیکن پھر بھی ونڈے کے اجزاءکو غور سے دیکھنے سے بہت حد تک جواب مل جاتا ہے، اس کے علاوہ ونڈے کو پانی ڈال بھی پتہ چل سکتا ہے
3۔ کس موسم میں ونڈہ ڈالا جارہا ہے؟
سردی اور گرمی کے چارے مختلف ہوتے ہیں اس وجہ سے ونڈہ کے اجزاءبھی ایسے ہونا چاہئے جس سے جانوروں کو شدید گرمی اور شدید سردی کا مقابلہ اسانی سے کرنا پڑتا ہو۔
کچھ لوگ سرسوں کھل کو ٹھنڈا تصور کرتے ہیں، اس بارے میں کوئی جدید تحقیق تو موجود نہیں، البتہ زیادہ مقدار میں کھل سرسوں، خوراک کو ہضم کرنے سے روکتا ہے اور کچھ جانوروں میں رت موتر کا سبب بن سکتا ہے، اس کے علاوہ شیرہ کم زیادہ کرنے سے ونڈے کا توانائی کم زیادہ ہوتا جو شدید موسم جانوروں کے لئے مناسب مقدار رکھنا ہے، چوکر گندم زیادہ ڈالنے سے جانور شدید موسم خاص کر گرمی میں چارہ ذیادہ کھاتے ہیں جس سے ان کا دودھ برقرار رہتاہے، اس کے علاوہ شدید گرمی میں کلوکوز اور وٹامن سی سے جانوروں کا موسم کا مقابلہ کرنے کا استعداد بڑھ جاتا ہے۔ وٹامن ای اور سیلنیم ڈالنے سے چھوٹے نوزائیدہ بچے بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
دوسری طرف چاول کا چوکر، جس میں چکنائی بہت زیادہ ہے، جانوروں کے لئے بہت ضروری ہے لیکن اگر چوکرچاول رائس پالش کے پانی یا نمی مل جاتے تو ونڈہ بدبو پیدا کرتا ہے، جس کی وجہ سے جانور ونڈہ کھانے میں پش وپست کرتے ہیں۔
ونڈہ کے توانائی، پروٹین اور زود ہضمی کا جانور کے دودھ اور گوشت پر اثرات :
عموماً ونڈے کے کیمیائی تناسب کو فیصد میں ظاہر کیا جاتا ہے
Gross Energy (Net Energy)
Crude Protein (CP)
Total Digestible Nutrients (TDN)
1.60 to 2.7 Mcal/kg
18%
75%
اوپر بیان کردہ حساب ونڈے کا عمومی طاقت بیان کرنے لے لئے واضع کئے گئے ہیں
توانائی جس کو کام کرنے کا صلاحیت بھی کہتے ہیں، یہ ونڈے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ ونڈے میں توانائی تین طرح سے حاصل کیا جاتا ہے،
1۔ جلد تبخیر والے یا تیزی سے اثر کرنے والا توانائی کا جز مثلا چینی، گڑ، کلوگوز، مکئی اور آٹے کا دلیہ
یہ جانور کو اگر بہت جلدی طاقت فراہم کرتا ہے مگر جو جانور عادی نہ ہو یا زیادہ مقدار میں یہ اجزا دے جائے تو ان کا BP بہت تیزی سے گرا سکتا ہے، ایسے حالت میں جانور کا جسم ٹھنڈا ہوجاتاہے، آنکھیں خول کے اندر بیٹھ جاتے ہیں، منہ پہ پسینہ ختم ہوجاتا ہے، جانور چارہ کھانا چھوڑ دیتا ہے، اور دودھ کم کردیتا ہے، اس صورت میں میٹا سوڈا اور سرسوں تیل برابر مقدار پی لاکر جانور کا زندگی بچایا جاسکتا ہے، کچھ فارمرز اس حالت کو بخار سمجھ کر غلط علاج اور ٹیکے لگاتے ہیں اور کچھ لوگ گڑ کا شربت پلا کر جانور کو خراب کردیتے ہیں۔
چارے کے فائبرز کا توانائی، یہ جانور کے اجڑی کے جراثیم کے خوراک اور مسکن ہوا کرتا ہے، اس کے نتیجے میں جانور کو مختلف روغن اور توانائی مل جاتی ہے، تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ جتنا ذیادہ آپ جانوروں کو گھاس اور چارہ کھلاتے اتنا ہی دودھ گاڑھا ہوگا۔ جانور جگالی کرےگا۔
تیل یا روغن سے حاصل کردہ توانائی، اس بائی پاس فیٹس، کوپرہ کھل، چاول چوکر اور سرسوں آئل شامل ہے۔ یہ ناصرف جانور کو شدید سردی اور شدید گرمی سے بچاتا ہے بلکہ کلوگوز کے نسبت اس میں دوگنا توانائی پائی جاتی ہے، ونڈے اور چارے میں2 فیصد سے زیادہ تیل یا روغن فائدے کے بجائے نقصان پہنچایا کرتا ہے۔
پروٹینCP : اس کو شارٹ میں سی پی کہتے ہیں، چونکہ 70سال پہلے پروٹین کے بارے اتنا علم نہیں تھا، اس وجہ سے سی پی CPایک قاعدہ بن گیا، اگلے سالوں میں نت نئے تجربات سے چیزیں اور بھی واضح ہوگئے لیکن پاکستان میں وہی پرانے چیزوں کا پٹی پڑھائی جاتی ہے، نئی ریسرچ میں اصل پروٹین
True proteinاور جذب شدہ پروٹین
Metabolisable Protein بائی پاس پروٹین Rumen Un Degradible Protein پر بحث ہو گی، اب اس سے بڑھ کر ضروری امینو تراشے
needed AminoAcids پر تحقیقات ہو چکے ہیں۔
دودھ اور گوشت کے لئے امینو تراشے درکار ہوتے ہیں، جن میں بہت سارے جانور اپنے جسم سے بنا سکتے ہیں مگر کچھ امینو تراشے جن میں لائیسین، میتھونین اور تیھرونین شامل ہے جانور کو خوراک میں دینا ہوتا ہے، دوسرا مسئلہ جانور کے اجڑی کے جراثم ان تراشوں کو کاٹ دیتے ہیں اور یوں جانور کو اس تراشوں میں بہت کم مقدار میں دودھ کو بنانے کے لئے ملتے ہیں۔
انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے، اس وجہ انسان ایسے طریقے ایجاد کرچکا ہے جس کی وجہ ان امینو تراشوں کو محفوظ راستے اور طریقوں سے جانوروں کے نظام دوران خون تک پہنچایا جاتا ہے۔
دوسری جب دودھ اور اجڑی کے جراثیموں کا پروٹین اور ضروری امینو ایسیڈز کا موازنہ کیا جاتا ہے تو ان دونوں کا بالکل برابر امینو ایسڈز ہیں، اس وجہ اجڑی کے جراثیموں کو خوراک سے زیادہ سے براہ راست دودھ زیادہ ہوجاتا ہے، پنسیلین نامی دوائیاں لگانے سے اجڑی کے جراثیم کم ہوجاتے ہیں اس وجہ سے دودھ بھی خشک ہونے لگتا ہے۔ بس اجڑی کے مائیکرو فلورہمیں بیکٹیریا زیادہ ہونے سے دودھ کے مقدار میں اضافہ ہوجاتا ہے، یوریا اس سلسلے میں بہت مدد گار ثابت ہو چکی ہے، یوریا اجڑی ہی میں ختم ہوکر پروٹین بناتی ہے۔ روئی زمین پر جتنے بھی دودھ والے جانور ہیں چاہئے ان کو ونڈہ ڈالاجائے یا نہیں سب کے اجڑی اور منہ کے پانی میں قدرتی طور پر یوریا پیا جاتا ہے۔یہ قدرت کا نظام ہے جس کو Cycle Urea کہا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ یوریا نہ ہی خون کے گوشت میں ہوتا ہے اور نہ ہی دودھ میں کیونکہ جگر کے غدود ان کو واپس منہ کے پانی واپس بھیج دیتے ہیں ہاں جانوروں کے خون میں یوریاکے اثرات موجود ہوتے ہیں۔
زود ہضمی TDN : یہ کھائی ہوئی خوراک کا وہ حصہ ہے جو جانور کے نظام انہظام سے جذب ہوکر خون میں شامل ہوجائے اس کو TDN کہا جاتا ہے، اچھے ونڈے کا ٹی دی این 70 سے 80 فیصد ہوتا ہے، سردی میں ٹی ڈی این زیادہ جبکہ گرمیوں میں کم ہونا چاہئے۔