آسٹیوپراسس (Osteoporosis)
مضمون نگار ۔۔۔۔ مريم فاطمہ
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد
آسٹیوپراسس (Osteoporosis) ہڈیوں کی بیماری ہے جس میں ہڈیاں کمزور اور بھربھرے پن کا شکار ہو جاتی ہیں . جس میں ہڈیوں کا حجم اور ہڈیوں کی مضبوطی کم ہو جاتی ہے۔ شہد کے چھتے کی طرح، صحت مند ہڈی کے اندر چھوٹے چھوٹے خلاء ہوتے ہیں۔ یہ بیماری ان خلا کے سائز کو بڑھا کر ہڈی کی طاقت اور کثافت کو کم کر دیتی ہے۔ یہ بوڑھوں، خاص طور پر خواتین میں زیادہ ہوتی ہے۔
ابتدائی مراحل میں اس میں کوئی علامات یا انتباہی اشارے نہیں ہوتے ہیں۔ اس کے زیادہ تر مریض اس وقت تک اپنی بیماری سے بے خبر رہتے ہیں جب تک ان کا فریکچر نہ ہو جائے۔ اگر علامات ظاہر ہوں، تو ان میں مسوڑھوں کی كمزوی، گرفت کی قوت میں کمی اور ٹوٹے ہوئے ناخن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مریض کو جوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں بھی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔
وزن میں کمی ، مناسب خوراک نہ لینا ، کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی ، بڑھتی عمر ، اسٹیورائیڈز کا استعال ، سگریٹ نوشی ،خاندانی بیماری ، جنسی ہارمونز مثلا، ایسٹروجن کی کم سطح (خواتین میں) جبکہ ٹیسٹوسٹیرون کی کم سطح مردوں میں آسٹیوپوروسس کا سبب بن سکتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ننّاوے لاکھ افراد اس عارضے میں مبتلا ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارۂ صحّت کے تحت عالمی سطح پر ہڈیوں کے اس مسئلے سے بچاؤ اور اس سے متعلق آگاہی کی کوششیں جاری ہیں۔ماہرین کے مطابق ہڈیوں کی کم زوری اور بھربھرے پن کا مسئلہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں 40 فی صد زیادہ ہوتا ہے۔
اس بیماری سے محفوظ رہنے کی بہترین تدبیر یہ ہے کہ جوانی میں صحت بخش طرز زندگی اپنایا جائے تاکہ بڑھاپے میں اس قسم کے مسائل سے بچا جا سکے۔ جسمانی محنت و مشقت اورباقاعدہ ورزش ہڈیوں کو مضبوط بنانے کےلیے ضروری ہے۔ خود کو متحرک رکھ کر آپ ہڈیوں کی کمزوری سے محفوظ رہ سکتے ہیں . اسکے علاوہ خوراک پر توجہ دینا بہت اہم ہے . صحت بخش ، کیلشیم اور وٹامن ڈی سے بھرپور غذاؤں مثلأ ڈیری مصنوعات ، ہری سبزیاں اور مچھلی کے متواتر استعمال سے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے . آسٹیوپوروسس کی روک تھام کے لیے کیشیم اور وٹامن ڈی سپلیمنٹس بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس سے بچنے کے لیے غذا کے ذریعے مردوں خصوصاً خواتین کو یومیہ 1300 ملی گرام کیلشیم لازمی لینی چاہیے۔