افلاٹوکسین کنٹرول پاکستان کی زرعی برآمدات کو بڑھانے کے لیے انتہائی اہم ہے، ڈاکٹر کوثر عبد اللہ ملک

٭ ہمارے سائنسدان فصلوں میں افلاٹوکسین کے لیے بایو کنٹرول کے موثر طریقوں پر کام کر رہے ہیں، چیئرمین پی اے آر سی

٭ CABI -USDA-PARC کا (MRLs)اوربائیو پیسٹیسائڈز پرآرگنائز ریگولیٹری ہم آہنگی پر مکالمے کا انعقاد

اسلام آباد( شعبہ تعلقات عامہ، پی اے آر سی) : پاکستان میں (MRLs) اور بائیو پیسٹیسائیڈز کے لیے ریگولیٹری ہم آہنگی پر ایک اہم مکالمہ منعقد ہوا، جس کا مقصد ملک میں غذائی تحفظ کے معیار کو بہتر بنانا تھا۔ اس تقریب میں چار بڑے شراکت داروں،امریکہ کے زرعی ادارے (USDA)، سنٹر فار ایگریکلچر اینڈ بائیو سائنس انٹرنیشنل (CABI)، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC) اور پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندوں خاص طور پر رفحان میز نے شرکت کی۔ مکالمے کا بنیادی مقصد مکئی کے لیے افلاٹوکسین بائیولوجیکل کنٹرول ٹیکنالوجی کی دستیابی اور ضابطے کو آسان بنانا تھا، جس سے فیلڈ ٹرائلز میں امید افزا نتائج حاصل ہوئے ہیں ۔

مکالمے سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وفاقی وزیر، ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے پاکستان کی زرعی برآمدات کو بڑھانے میں افلاٹوکسن کنٹرول کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ا س حوالے سے CABI، USDA اور PARC کی مشترکہ کوششوں کو سراہتے ہوئے خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کی کاوشوں کو تسلیم کیا۔ ڈاکٹر کوثر نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کے جواب میں نامیاتی کھادوں کے استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نائٹرو جن پر مبنی کھادوں پر انحصار کو کم کرنے کے لیے جدید تکنیکوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے وزارت کی جانب سے قومی زرعی بائیو ٹیکنالوجی پالیسی کا بھی ذکر کیا اور PARC، USDA، CABI، اور نجی شعبے کو ڈائیلاگ کے کامیاب انعقاد پر سراہا ۔ انہوں نے اس اہم موضوع سے متعلق معلومات کو عوام تک پہنچانے میں میڈیا کے نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر غلام محمد علی، چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC) نے افلاٹوکسن کے کنٹرول کی اہمیت پر زور دیا جس سے برآمدی صلاحیت کو تقویت ملے گی اور ملک میں صحت عامہ کی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ انہوں نے مختلف فصلوں جیسے مرچ، مکئی، چاول اورمونگ پھلی میں افلاٹوکسین کے حیاتیاتی کنٹرول کے طریقوں کو تیار کرنے میں پی اے آر سی کے سائنسدانوں کی جاری کوششوں پر روشنی ڈالی۔ مزید برآں، ڈاکٹر علی نے بائیو ٹیکنالوجی اور سیڈ سرٹیفیکیشن سے متعلق آئندہ پالیسیاں پیش کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ انہوں نے اس مکالمہ میں شامل تمام شراکت داروں، معززوفاقی وزیرکے علاوہ میڈیا کے نمائندوں کا زرعی سائنسدانوں کی کوششوں کو مسلسل اجاگر کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

محترمہ جیسیکا مدجیتافرنینڈس (Jessica Mudjitaba-Fernandez)، پروگرام مینیجر، USDA، نے کہا کہ افلاٹوکسن آلودگی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون بہت ضروری ہے۔ انہوں نے USDA، CABI، PARC، اور نجی شعبہ کے تعاون پرروشنی ڈالی اور پاکستان میں زرعی مصنوعات کی حفاظت اور معیار کو یقینی بناتے ہوئے افلاٹوکسن کنٹرول کے لیے موثر حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔

یو ایس ایڈ کے مسٹر کیتھ میٹزنر (Keith Metzner) نے زرعی شعبے میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ تعاون کا اعتراف کیا جس کے نتیجے میں فصلوں خاص طور پر گندم اور مکئی کی کاشت میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ انہوں نے پاکستان سے زرعی برآمدات کو بڑھانے کے لیے فوڈ سیفٹی میکانزم کی اہمیت پر زور دیا۔

ڈاکٹر بابر احسان باجوہ، CABI کے سینئر ریجنل ڈائریکٹر، ایشیا نے تمام شرکاءکا مکالمے میں ان کی فعال شمولیت اور خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے اور افلاٹوکسن کے لیے حیاتیاتی کنٹرول کے اقدامات کو نافذ کرنے کے قومی مقصد میں ان کی حقیقی دلچسپی پر اظہار تشکر کیا۔ اپنے ابتدائی کلمات میں، ڈاکٹر باجوہ نے اس نازک مسئلے کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور افلاٹوکسن کنٹرول کے لیے مسلسل تعاون اور تحقیق کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیا۔