جانوروں کی منڈیوں میں نقل وحمل، دیکھ بھال کے مسائل اور ان کا حل

تحریر: محمد احمد، عبدالصمد علی خان شیروانی، میاں محمد اویس

ون ہیلتھ ریسرچ لیبارٹری، ڈیپارٹمنٹ آف پیتھوبیالوجی، فیکلٹی آف ویٹرنری سائنسز،بہالدین زکریا یونیورسٹی ملتان

عموما جانوروں کو دور دراز علاقوں میں پالا جاتا ہے اور پھر ان کو شہر کی منڈیوں تک لایا جاتا ۔نقل و حمل کے دوران کچھ ایسے اثرات پیدا ہوتے ہیں جو جانوروں کی صحت پر منفی اثر مرتب کرتے ہیں ۔اس موقع پر جانوروں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اس مضمون میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر ان مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے جانوروں کے نقل و حمل، ذبح، خوراک کے مسائل، گوشت کی حفاظت اور انٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال سے متعلق ہیں۔ مزید براں اس مضمون میں اخلاقیات کو فروغ دینے اور جانوروں کی حفاظت کی یقینی بنانے کے لئے ممکنہ حل پیش کیا گیا ہے۔

۔ جانوروں کی بہتر نقل و حمل کی منصوبہ بندی کے لئے درست تشکیل شدہ انتظامی نظام کی ضرورت ہوتی ہے جو نا صرف جانوروں کو محفوظ اور صحت مند رکھتا ہے بلکہ ان کی قیمت کو بھی بڑھاتا ہے۔ بیشتر جانور ٹرکوں پر لوڈ ہو کر منڈیوں میں آتے ہیں۔ سفر مختصر ہو یا طویل، جانوروں کی فلاح و بہبود پر اثر ڈالتا ہے۔جانوروں کی نقل و حمل ایک مشکل کام ہے جس میں بہت سارے عوامل )گاڑی کا ڈیزائن،درجہ حرارت، نمی۔سفر کا دورانیہ اور لوڈنگ وغیرہ )شامل ہیں۔

جانوروں کی منڈیوں میں نقل و حمل، دیکھ بھال کے مسائل اور ان کا حل

اکثر اوقات نقل و حمل کے  دوران جانوروں کو خوراک اور  پانی  سے محروم رکھا جاتا ہے۔ ٹرکوں پر جانوروں کا اس قدر ہجوم ہوتا ہے کہ جانور آرام نہیں کرسکتے اور جگہ کی تلاش میں ایک دوسرے کو روند دیتے ہیں۔ لوڈنگ اور ان لوڈنگ کے دوران چوٹ لگنے کا خطرہ عموما زیادہ ہوجاتا ہے. ٹرکوں میں ہجوم کے باعث، خاص طور پر گرم موسم میں ،جانور  انتہائی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں ، جس کی وجہ سے انکی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ نقل و حمل کے دوران اگر کھانے پینے کا بندوبست نہ کیا جائے تو بھوک پیاس سے جانور کے وزن میں کمی ہوسکتی ہے۔

جانوروں کی نقل و حمل کی تنظیمی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔

  • اگر ٹرک میں کوئی نوک دار چیز پڑی ہو تو جانور کو زخم ہوسکتے ہیں جسکی وجہ سے گوشت اور کھال، دونوں کا معیار کم ہونے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
  • ٹرک کے فرش یا دیوار سے کوئی کیل یا تیز رکاوٹیں نہیں لگنی چاہئیں۔
  • اس لیے جانوروں کو پرالی یا کوئی نرم بیڈنگ مٹیریل میں لوڈ کرنا چاہئے۔
  • ذیادہ رش کی وجہ سے دم گھٹنے کے باعث جانوروں کی موت واقع ہوسکتی ہے۔
  • لوڈنگ روانگی کے وقت سے ایک گھنٹہ پہلے نہیں ہونی چاہیے
  • اگر کھلے ٹرک استعمال ہوں، تو جانوروں کو بارش اور دھوپ سے بچانے کے لیے ترپال سے ڈھانپنا چاہیے۔گاڑیوں کو مناسب طریقے سے ہوادار رکھیں۔
  • ہر جانور کے لیے مناسب جگہ کا انتظام ہو۔
  • بھیڑ اور بکریوں کو ایک ساتھ ٹرک میں لایا جا سکتا ہے، لیکن ان کو بڑے جانوروں  کے ساتھ نہیں ملانا چاہیے۔کیونکہ بھاری بھرکم جانور ، بھیڑ بکریوں کو آسانی سے کچل سکتے ہیں۔
  • چھوٹے جانوروں کو جلد یا بالوں کو پکڑ کر نہیں اٹھانا چاہئے کیونکہ اس سے سطح پر خراش پڑتی ہے اور جانور کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
  • گاڑیوں میں لوڈنگ اور ان لوڈنگ کے لیے مناسب سامان ساتھ ہونا چاہیے۔ریمپ کو جانوروں کے بغیر کسی وقفے کے اتارنے کے قابل بنانا چاہیے-
  • جانوروں کو مارنا نہیں چاہیے۔
  • مزید براں جانوروں کو سر، کان، سینگ، ٹانگیں، دم یا اون سے اٹھانا یا گھسیٹنا ایک برا عمل ہے جسکی وجہ سے جانور دباؤ میں آسکتے ہیں۔
  • .جب  لمبا سفر ہو تو مناسب خوراک, پانی اور بیٹھنے کی جگہ فراہم کریں۔
  • ہر 8 گھنٹے بعد، جانوروں کو کم از کم 1 گھنٹے کا آرام فراہم کرنا چاہئے۔
  • جانوروں کی نقل و حمل کے دوران بیکٹیریا اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ٹرک میں جراثیم کش سپرے استعمال کرنے چاہئیں
  • ایسے کمزور،حاملہ اور بیمار جانور کو ایک جگہ سے دوسری جگہ اس وقت تک منتقل نہ کریں جب تک کہ وہ سفر کے قابل نہ ہو۔

نقل و حمل سے متعلق معاملات کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات

  • قانون سازی: پاکستان میں جانوروں کی نقل و حمل کے لئے قوانین اور ضوابط کی تشکیل و تدوین کی ضرورت ہے جو جانوروں کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوں۔
  • افراد کی تربیت: جانوروں کی نقل و حمل کے کاروبار میں مشغول افراد کو  تربیت دینی چاہئیے تاکہ وہ جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے ضروری اقدامات اٹھا سکیں۔ تربیت میں جانوروں کو درست طریقے سے پکڑنا، ان کے لئے صحیح غذا و پانی کی فراہمی کرنا،
  • مناسب حمل و نقل کے آلات کا استعمال کرنا، اور جانوروں کی صحت پر نظر رکھنا شامل ہونا چاہیے
  • ابتدائی طبی امداد: جانوروں کی نقل و حمل کے دوران کوئی حادثہ یا ناگہانی صورتحال  پیش آ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں فوری طبی سہولیات کی فراہمی ضروری ہوتی ہے تاکہ جانوروں کو ضروری علاج حاصل ہو سکے۔
  • عوامی آگاہی: عوام کو جانوروں کی نقل و حمل کے بارے میں آگاہ کرنا بہت اہم ہے۔ عوامی آگاہی کے ذریعے لوگ جانوروں کو محفوظ رکھنے کے لئے مناسب طریقوں کو جان سکتے ہیں۔
  • مناسب نقل و حمل کا نظام بنانا جانوروں کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔ ہمیں جانوروں کو محفوظ اور آرام دہ منتقلی کی توجہ دینی چاہئے۔

منڈیوں میں جانوروں کی دیکھ بھال

منڈی میں لائے جانے کے بعد جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جاتی۔گاہکوں کو متوجہ کرنے کے لیے ان کو سارا دن کھڑا رکھا جاتا ہے۔ اس کو علاوہ کچھ بیوپاری حضرات جانور کو موٹا تازہ دکھانے کے لیے اس کو بیسن یا آٹا ملا ہوا پانی پلا دیتے ہیں۔ وہ کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے اور اس کو ڈائریا (Diarrhea)ہوسکتا ہے۔

جانور کو موسم کے حساب سے پانی فراہم کرنا چائیے۔ گرمیوں میں قدرے ٹھنڈا پانی فراہم کیا جائے۔ علاوہ ازیں، گندا پانی، جانوروں میں بیماری پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی لیے مویشیوں کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے۔

عارضی منڈیاں، کسی مناسب منصوبہ بندی کے بغیر ہوتی ہیں۔ ان منڈیوں میں صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ اگر بارش ہو جائے تو تعفن پھیل جاتا ہے جس کی وجہ سے گاہک منڈیوں کا رخ نہیں کرتا اور جانوروں کے ریٹ گر جاتے ہیں۔

مویشیوں میں اینٹی بائیوٹک کا بے دریغ استعمال بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ہر اینٹی بائیوٹک کا مخصوص عرصۂ اخراج (Withdrawl Period) ہوتا ہے جو چند دنوں سے لے کر کئی ہفتوں پر محیط ہوسکتا ہے۔ اس دوران جانور کا گوشت اور دودھ استعمال نہیں کرنے چاہئیں، بصورت دیگر ان اینٹی بائیوٹکس (Anti Biotics) کے باقیات گوشت اور دودھ میں شامل ہو کر انسانوں میں اینٹی بائیوٹکس ریسسٹینس (Anti Biotic Resistance) کا باعث بنتے ہیں۔

جانوروں کی صحت پر موسم براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔برساتی موسم میں متعدی امراض پھیلنے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔شدید گرمی کی وجہ سے جانوروں کو ہیٹ سٹروک ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں ان کے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

جب گاہک جانور خرید لیتا ہے، تو چند پیسے بچانے کی خاطر چھوٹے جانوروں کو موٹر سائیکل پر لاد کر گھر لایا جاتا ہے ۔ اگر راستے میں جانور گر جائے تو اس کی ہڈی بھی ٹوٹ سکتی ہےاور وہ دباؤ(Stress) کا بھی شکار ہوسکتا ہے۔ بہتر ہے کہ جانور کو لوڈر یا رکشہ میں گھر تک لایا جائے۔

جب جانور خصوصا بیل یا گائے کو منڈی سے گھر لایا جاتا ہے تو اس کو دیکھنے مجمع اکٹھا ہوجاتا ہے۔ ان لوڈنگ کے وقت جانور اتنا رش دیکھ کر بپھر سکتا ہے۔ جانور اپنے ساتھ ساتھ انسانوں اور قیمتی اشیاء کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ ان لوڈنگ کے وقت، کم سے کم لوگ موجود ہوں تاکہ جانور اور انسان، دونوں محفوظ رہیں۔

اسلامی طریقہ کار کے مطابق، ذبح کرتے ہوئے شہ رگ، سانس اور خوراک کی نالی کاٹنی چائیے۔ کچھ قصائی جلد بازی میں، جانور کو جلدی "ٹھنڈا” کرنے کے لیے چھری کی نوک کو ریڑ کی ہڈی پر مارتے ہیں۔ اس کا نقصان یہ ہے کہ جانور کومہ(Coma) میں چلا جاتا ہے ، جسکی وجہ سے خون جسم سے پوری طرح نہیں نکلتا اور گوشت کا معیار گر جاتا ہے ۔ مزید یہ کہ ایسا عمل جانور کی فلاح و بہبود کے بھی منافی ہے۔

کچھ جانور بظاہر صحت مند نظر آتے ہیں لیکن جب ذبح کیا جاتا ہے تو پھیپڑوں ، گردوں ، گوشت اور کلیجی پر دانے یا نشان نظر آتے ہیں۔یہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ جانور کو کوئی بیماری تھی۔ ایسی صورت میں مستند جانوروں کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں کہ ایا یہ گوشت استعمال کے قابل ہے یا نہیں۔

جانوروں کی کھال سے چمڑا حاصل کیا جاتا ہے۔اس چمڑے سے جوتے، کھیلوں کا سامان، فرنیچر، اور بے شمار اشیاء بنائی جاتی ہیں۔ لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث، ہر سال قیمتی کھالیں ضائع ہو جاتی ہیں۔ کھال کی کوالٹی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ کھال کو اچھی طرح دھو کر دو سے چار کلو نمک چھڑک کر کھلی ہوا میں رکھ دیں اور اس کو بروقت  چمڑے کی فیکٹری تک پہنچا دیں۔

خلاصہ

نتیجتا انسانوں کی طرح جانوروں کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں جن کا اسلامی اور معاشی طور پر خیال رکھنا چاہیے۔ جس میں جانوروں کی فلاح و بہبود ،منڈیوں میں نقل و حمل، ذبح اور خوراک کے مسائل کو مدنظر رکھا جائے۔ اس سے نہ صرف ہم اسلامی طور پر اس فرض سے سرخرو ہوسکتے ہیں بلکہ جانوروں کو مختلف قسم کو مسائل سے بچا سکتے ہیں۔