تحریر: ابراہیم حسن مراد
پاکستان کو اپنی موجودہ اقتصادی مشکلات کے پیشِ نظر اپنی تمام قدرتی اور انسانی وسائل پر مبنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر معاشی ترقی اور پائیدار مستقبل کی طرف بڑھنا چاہیے۔

یہ اُس وقت مزید ضروری ہو جاتا ہے جب ہم محدود شعبوں پر انحصار کرتے ہیں اور ترقی یافتہ دنیا کی طرف سے تجارتی جنگوں اور سخت مسابقت کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمیں خیالی اور خلائی خوابوں سے باہر نکل کر حقیقت پسندانہ اور فوری اثر ڈالنے والی حکمت عملی اپنانا ہو گی۔ دنیا کے مسابقتی منڈی میں اپنی جگہ بنانے کے لیے ہمیں پہلے آسان مواقع (Low Hanging Fruits) پر توجہ دینی ہوگی۔
’ایک ملک جو مویشیوں سے مالا مال ہو، وہ کبھی غریب نہیں ہو سکتا۔‘
زرعی شعبے میں مویشیوں کا حصہ دو تہائی ہے۔ زراعت پاکستان کی جی ڈی پی کا 15 فیصد ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ مویشیوں کا قومی معیشت میں حصہ تقریباً 11 فیصد بنتا ہے۔
پنجاب کا مویشی و ڈیری شعبہ ناقابل تردید اہمیت کا حامل ہے۔ پنجاب پاکستان کی 62 فیصد دودھ، 43 فیصد بیف، 32 فیصد مٹن، اور 75 فیصد پولٹری کی ضروریات پوری کرتا ہے۔

Al Karam Wanda
Al Karam Feeds is a leading Feed Manufacturing Company which provides complete feeding solutions to both small and corporate farms
پنجاب پہلے ہی ملک کی غذائی ٹوکری کہلاتا ہے۔ صحیح منصوبہ بندی، سرمایہ کاری اور عزم کے ساتھ، یہ دنیا کی غذائی فیکٹری بن سکتا ہے اور ہمیں ایک بے مثال معاشی ترقی کے دور میں داخل کر سکتا ہے۔
نیوزی لینڈ، جس کی آبادی صرف 50 لاکھ ہے اور جس کا رقبہ لاہور کے ایک تہائی کے برابر ہے، اس نے رواں سال 23 ارب ڈالر کی ڈیری مصنوعات برآمد کیں۔ ان کی کامیابی تحقیق، جینیاتی ترقی، اور مؤثر سپلائی چین مینجمنٹ پر مبنی ہے۔
عالمی ڈیری مارکیٹ کا حجم 2024 میں 1032.7 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ پاکستان دودھ پیدا کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے، سالانہ پیداوار 65 ملین ٹن سے زائد ہے، مگر اس کے باوجود عالمی مارکیٹ میں ہماری موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

Chakwal Pharma
Bovine Ephemeral Fever Vaccine K-KB Effective Immunity to cattle against Bovine Ephemeral Fever
حلال گوشت کی عالمی مارکیٹ 2.8 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے اور 2032 تک اس کے 7.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ یہ وہ شعبہ ہے جس میں پاکستان بہترین پوزیشن پر ہے۔
برازیل 2020 میں دنیا کا سب سے بڑا بیف برآمد کنندہ تھا، جس کے بعد آسٹریلیا، امریکہ، بھارت اور ارجنٹائن کا نمبر آتا ہے۔ برازیل نے دنیا کے 24 فیصد بیف کی برآمدات کیں اور یہاں تک کہ ہمارے ہمسایہ ایران کو بھی حلال گوشت برآمد کیا، جس کے ساتھ ہماری 909 کلومیٹر سرحد ہے۔
یہ کامیابی انہوں نے جانوروں کی افزائش، صحت، بیماریوں پر قابو پانے کے لیے ٹیکنالوجی، ویلیو ایڈیشن، اور مؤثر سپلائی چین کی بدولت حاصل کی۔
موجودہ اعداد و شمار اور مواقع کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان کو عالمی گوشت مارکیٹ میں کم از کم 5 فیصد حصہ حاصل کرنے کا ہدف رکھنا چاہیے۔ خاص طور پر حلال گوشت کی بڑھتی ہوئی عالمی مانگ پاکستان کو عالمی سطح پر مستحکم مقام دلوا سکتی ہے۔
بطور صوبائی وزیر برائے لائیو اسٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ، میرے دور میں ہم نے اس شعبے میں جدید طریقے، بہترین عملی اقدامات اور ٹیکنالوجی کے ذریعے بہتری کی کوششیں کیں۔ ان اصلاحات کی بدولت ایک سال میں گوشت کی برآمدات 350 ملین ڈالر سے بڑھا کر 550 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔
ایک ہی شعبے میں اتنی صلاحیت ہونے کے باوجود، اگر ہم مکمل توجہ دیں تو ہم نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کی معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ زمین، پانی، مویشیوں کی بھرپور موجودگ



