رابعہ شیخ
سویابین کیوں فائدہ مند ہے ! پاکستان میں سویا بین کے بسکٹ کیک اور کیک رس کی تیاری پر ریسرچ شروع کر دی گئی سہیل خان کے مطابق یہ معیاری صحت مند مصنوعات ان کے آؤٹ لیٹ پر یکم فروری سے فروخت کے لئے دستیاب ہوں گی یہ آؤٹ لیٹ فیصل آباد اور اسلام آباد میں قائم ہیں
سویابین کا تعلق مٹر کے خاندان سے ہے۔ یہ پھلی دار پودے کی ایک قسم ہے، جو دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر کاشت کی جاتی ہے۔شمالی اور جنوبی امریکی علاقے سویا بین کی کاشت کے حوالے سے سب سے زیادہ مشہور ہیں لیکن اس کا اصل علاقہ جنوبی ایشیا ہے۔ اگرچہ سویا بین کی کاشت کا عمل بے حد آسان ہے لیکن اس سے زیادہ اہم یہ کہ سویا بین انسانی صحت کے لیے مفید غذائوں میں سے ایک ہے۔
سویا بین کے فوائد سے متعلق تحقیق کا سلسلہ جاری ہے، تاہم اب تک جمع شدہ حقائق کے تحت ماہرین سویا بین کوروزمرہ خوراک میںشامل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ان کے مطابق سویا بین پر مبنی خوراک کااستعمال، صحت سے جڑے مسائل کا حل ہے، بالخصوص امراض قلب کا۔ آخر سویابین کی ایسی کیا افادیت ہے کہ طبی ماہرین اسے استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں۔
سویا بین میں شامل غذائی اجزا
سویا بین اعلیٰ اور معیاری پروٹین پر مشتمل ہوتا ہے۔یہ ان دو مشہور پلانٹ فوڈ (دوسرا پودا گل اشرفی کا بیج کہلاتا ہے) میں سے ایک ہے، جن میں ضروری غذائی جزو امینو ایسڈ پائے جاتے ہیں۔ چند سویا بین ایسی بھی ہیں، جن میں کیلشیم اور آئرن پایا جاتا ہے مثلاًچائینیز ٹوفو یا پھر کیلشیم فورٹیفائیڈ سویا ڈرنکس۔ سویا بین فائبر، پروٹین،وٹامن کے ، وٹامن سی، فولیٹ، لوفیٹ، کولیسٹرول فری، لیکٹوز فری اور اومیگا 3فیٹی ایسڈپر مشتمل پر ہوتا ہے۔
میٹابولک سرگرمیوں میں بہتری
سویا بین کو پروٹین کا سب سے اہم اور خاص ذریعہ مانا جاتاہے۔ جسم میں پروٹین کی کافی مقدارمیٹابولزم کی کارکردگی بہتر بنانے اور مجموعی طور پرجسمانی نظام کی بہتری میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ پروٹین انسانی جسم کے لیے ایک بہترین جزو ہے، جو جسمانی وزن میں کمی، مسلز اور خون کے خلیات کو بنانے اور ان کی مرمت کے لئے ضروری قرار دیا جاتا ہے۔ ویجیٹیرین یا ویگن ڈائٹ پر عمل کرنے والے افراد کے لئے مناسب مقدار میں پروٹین کا حصول مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسے میں گوشت ،چکن،انڈوں ،ڈیری مصنوعات اور مچھلی کے متبادل کے طور پر سویا بین پروٹین کی کافی مقدار فراہم کرتا ہے۔
کلک کریں اور پوری خبر پڑھیں: مورنگا کے صحت سے متعلق فوائد دریافت کریں
کینسر کیخلاف مزاحمت
ایک امریکی یونیورسٹی کے ریسرچر ڈین پریٹ کا کہنا ہے کہ سویا بین میںاعلیٰ سطح کے اینٹی آکسیڈنٹ شامل ہوتے ہیں۔ امریکن انسٹیٹیوٹ آف کینسر ریسرچ کے مطابق سویا بین میں فائبر کی کثیر مقدار موجود ہوتی ہے، جوکہ انسانی جسم میں کولوریکٹل اور کولون کینسر کے خطرات کم کردیتی ہے۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ سویا بین میں پائے جانے والے Isoflavones (فائیٹوزٹروجن کی ایک قسم) اور پولی فینول مرکبات بھی کینسر سے محفوظ رکھتے ہیں۔
دل کی صحت
سویابین کوصحت بخش اور اَن سیچوریٹڈ فیٹس کا اہم ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے، جو جسم سے مجموعی کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد دیتاہے۔ اَن سیچوریٹڈ فیٹس آپ کو ایتھیروسلی روسس( دل کی بیماری جس میں ایک غیر لچکدار مادہ دل اور اس کی شریانوں پرجمع ہو جاتا ہے) سے محفوظ رکھتاہے، یہ بیماری باآسانی ہارٹ اٹیک اور اسٹروکس جیسی جان لیوا بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے۔ روزانہ 25گرام سویا پروٹین دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
ذیابطیس کو کنٹرول رکھنا
سویا بین کا استعمال ذیابطیس کے مریضوں کے لئے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ سویابین کا مختلف طریقوں سے استعمال ذیابطیس کی روک تھام یا اس کو منظم کرنے کے حوالے سے خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ سویا بین میں کاربوہائیڈریٹ کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے کیونکہ اس میں نشاستہ نہیں ہوتا۔ اس کے کاربوہائیڈ ریٹ شوگر کی مقدار کوبڑھائے بغیر توانائی فراہم کرتے ہیں۔




ہڈیوں کیلئے مفید
سویا بین میں وٹامنز اور منرلز (کیلشیم ،میگنیشیم ،سلینیم ،کاپر اور زنک ) کی خاصی مقدار موجو د ہوتی ہے، جو ہڈیوں کی نشوونمااوران کی تعمیر و مرمت کے لئے لازمی قرار دیے جاتے ہیں۔یہ تمام عناصر آسٹیوٹروپک ایکٹیویٹی کے لئے بے حد ضروری قرار دیئے جاتے ہیں۔ یہ غذائی اجزا نئی ہڈیوں کی تعمیراور موجود ہ ہڈیوں کی کارکردگی کو فعال بنانے میں اہم ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ بھی سویا میں چند ایسے مخصوص فیٹی ایسڈ پائے جاتے ہیں، جو صحت مند جسمانی نظام کے لئے ضروری قرار دیئے جاتے ہیں۔
حاملہ خواتین کیلئے ضروری
دنیا دن بدن ترقی کی جانب گامزن ہے، تاہم اس کے باوجود بیماریوں کی بڑھتی شرح تشویشناک ہے۔ ایسے میں سویا بین کا استعمال حاملہ خواتین کے لیے بہترین تصور کیا جاتا ہے۔ سویا بین میں موجود وٹامن بی اور فولک ایسڈ کی کثیر مقدار حاملہ خاتون اور بچے کی زندگی کے لیے بہتر ثابت ہوتی ہے۔ فولک ایسڈ نومولود کو پیدائش کے بعد دماغی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔