اسلام آباد لائیو سٹاک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا، 1.6 فیصدسے 2.90 فیصد تک، جس سے گوشت کے شعبے کی کل مالیت 1.2 ٹریلین روپے ہو گئی۔ لاہور (خصوصی نامہ نگار) صوبہ پنجاب میں لائیو سٹاک کا شعبہ زراعت کے اہم ستون کے طور پر کھڑا ہے، زرعی شعبے میں اس کا حصہ 63.60 فیصد ہے جبکہ اس کی سالانہ شرح نمو 4.72 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
لائیوسٹاک کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 14.97 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح لائیو سٹاک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو 1.6 فیصد سے بڑھ کر 2.90 فیصد تک پہنچ گئی ہیں۔گوشت کے شعبے کی مجموعی مالیت 1.2 ٹریلین روپے ہے، جب کہ پاکستان کی سالانہ گوشت پیداوار 2.55 ملین ٹن تک جا پہنچی ہے، جس کا 96 فیصد خلیجی ممالک کو برآمد کیا جا رہا ہے۔
ان برآمدات میں پنجاب کا حصہ 55 سے 60فیصد ہے، جو اس شعبے میں پنجاب کی قیادت کو ظاہر کرتا ہے۔حکومت پنجاب نے گوشت کی پیداوار اور ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے تاریخ میں پہلی بار لائیو سٹاک کارڈ متعارف کروایا ہے جس کے ذریعے فیٹننگ والے جانوروں کی خوراک کے لیے بلا سود قرضہ جات مہیا کیے جا رہے ہیں اور اس کے علاوہ اچھی نسل کے فیٹنگ اینیمل کے سیمن کی فراہمی بھی ایک اہم سنگ میل ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک نے بیماریوں کی نگرانی کے لیے جدید "9211” ریئل ٹائم مانیٹرنگ سسٹم کو مزید موثر بنا دیا ہے ، اس جدید نظام کے ذریعے ٹاپ پرفارمرز کو بھی انعامات سے نوازا جا رہا ہے۔ صوبہ بھر کے سرکاری ویٹرنری ہسپتالوں میں موجود 800 غیر موثر اور ناکام کرنے والے ملازمین کے خلاف موثر کاروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ اور اس سسٹم کی کارگردگی کا ثبوت یہ ہے کہ 2025 میں 191 ملین جانور کی ویکسینیشن مکمل کی گئی ہے جبکہ 2021 میں ویکسینیٹڈ اینیمل کی تعداد 19.7 ملین تھی۔
2025 میں 24.32 ملین جانوروں کا علاج کیا گیا جبکہ 2021 میں 12.7 ملین جانوروں کا علاج کیا گیا تھا اسی طرح 2021 میں 1.72 ملین جانوروں کو ارٹیفیشل انفارمیشن کی سہولت فراہم کی گئی تھی جو کہ 2025 میں 2.58 ملین جانوروں کو فراہم کی گئی ہے۔اس کے علاوہ موجودہ دور میں بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں بھی بہتری لائی گئی ہے۔
موشی پال حضرات کو خدمات ان کی دہلیز پر مہیا کرنے کے لیے محکمہ لائیو سٹاک نے تقریبا3400 موٹر بائکس اپنے پیرا ویٹرنری سٹاف میں تقسیم کی ہیں تاکہ مویشی پال حضرات کو خدمات مہیا کرنے میں بہتری لائی جا سکے۔بیماریوں کی بروقت تشخیص اور ان کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے ADDRS سسٹم بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
دورِ حاضر کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے محکمہ لائیو اسٹاک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (فیس بک، انسٹاگرام، یوٹیوب) اور اپنی ویب سائٹ کے ذریعے فارمرز اور انڈسٹری سے وابستہ افراد کو جدید تحقیق اور معلومات کی فراہمی کا عمل مزید موثر بنا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ محکمے کی ہیلپ لائن 08000-9211چوبیس گھنٹے کسانوں اور مویشی پال حضرات رٹری رہنمائی اور معاونت کے لیے فعال ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر لائیو اسٹاک سیکٹر کی ترقی کے لیے متعدد انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں۔
ان میں سرِفہرست "لائیو اسٹاک کارڈ” منصوبہ ہے جس کے پہلے فیز کی کامیابی کے بعد دوسرے فیز کی رجسٹریشن کا آغاز 15 مئی سے ہوا ہے۔ یہ منصوبہ ملکی گوشت کی پیداوار بڑھانے اور ایکسپورٹ کو بہتر کرنے میں سنگ میل ثابت ہو رہا ہے۔، اس منصوبے کے تحت پہلے سال 13,432 افراد مستفید ہو چکے ہیں اور 100,000 جانور فربہ کیے جا چکے ہیں۔
اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں 1.27 ارب روپے کے بلا سود قرضے فراہم کیے گئے، جن میں سے 96 فیصد کی واپسی بھی ہو چکی ہے۔جنوبی پنجاب کی بیوہ اور مستحق خواتین کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نے 12 اضلاع میں 2 ارب روپے کی لاگت سے 4,870 جانور مفت فراہم کیے ہیں۔










اس منصوبے کے دوسرے مرحلے کے لیے درخواستوں کا عمل جاری ہے اور اب تک 67,298 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ درخواست جمع کروانے کی آخری تاریخ 14 اگست 2025ء مقرر کی گئی تھی۔آئندہ مالی سال 2025-26 کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب نے منہ کھر (FMD) بیماری کے تدارک کے لیے 815 ملین روپے کی لاگت سے "ایف ایم ڈی ڈزیز کنٹرول کمپارٹمنٹس” قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت صوبہ بھر میں 15 مختلف ڈزیز کنٹرول کمپارٹمنٹ اور بہاولپور میں ایک ایف ایم ڈی ڈزیز فری زون قائم کیا جائے گا جو نہ صرف بیماری کے تطارک میں موثر ثابت ہوگا بلکہ لائیو سٹاپ ایکسپورٹ بڑھانے میں بھی انقلاب برپا کرے گا۔
اسی طرح وزیراعلیٰ انٹرن شپ پروگرام کے تحت1000 پیرا ویٹس اور ویٹرنری ڈاکٹرز کو انٹرن شپ کی سہولت فراہم کی جائے گی، جو نوجوانوں کو سیکھنے کے مواقع کے ساتھ ساتھ روزگار بھی فراہم کرے گی۔جدید دور کے پیش نظر تمام ضلعی ویٹرنری ہسپتالوں میں ایکس رے مشینوں اور جدید سرجیکل آلات کی فراہمی کا عمل بھی شروع کیا جا چکا ہے، تاکہ مویشیوں کی بہتر تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔
اس کے علاوہ نسل کی بہتری کا منصوبہ بھی "ہرڈ ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ” کے تحت جاری ہے، جو مویشی پال حضرات کی آمدنی میں اضافے اور ملکی سطح پر لائیو اسٹاک کے معیار کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
اس منصوبے کے تحت تاریخ میں پہلی بار حکومت پنجاب موشی پال حضرات کو سیکس سیمن فرام کرنے جا رہی ہے تاکہ جانوروں کی نسلی خواص میں بہتری کے ساتھ ساتھ پیداوار میں بھی اضافہ ہو۔محکمہ لائیو اسٹاک پنجاب، وزیراعلیٰ محترمہ مریم نواز کی قیادت میں، عوامی خدمت، دیہی معیشت کی ترقی اور جدید زرعی ویڑن کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔