خپلو (ویب ڈیسک) – گلگت بلتستان کے بلند پہاڑی چراگاہی علاقے شمشال پامیر میں ایک پراسرار بیماری پھوٹ پڑی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد یاک ہلاک ہو چکے ہیں۔ مقامی افراد نے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
شمشال، جو سطح سمندر سے 3,100 میٹر بلندی پر واقع ہے، پاکستان کے شمالی علاقے ہنزہ کی آخری بستی ہے جو چین کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
شمشال نیچر ٹرسٹ کے جنرل سیکرٹری اعظم خان کے مطابق:
"یہ بیماری چراگاہ میں پھیل چکی ہے اور اب تک 100 سے زائد یاک ہلاک ہو چکے ہیں۔ متعدد یاک بیمار ہیں، ہم کسانوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔ میرے دو نوجوان یاک، جن کی مالیت تقریباً 4 لاکھ روپے تھی، ہلاک ہو گئے۔”
انہوں نے حکومت سے فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔
نیمت کریم نامی ایک اور کسان نے بتایا کہ ان کے پانچ میں سے تین یاک بھی بیماری کی نذر ہو گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر ہنزہ، خزیمہ انور نے تصدیق کی ہے کہ ویٹرنری میڈیکل ٹیم علاقے کی طرف روانہ ہو چکی ہے تاکہ بیماری کی تشخیص اور علاج کیا جا سکے۔
گلگت بلتستان لائیوسٹاک اور ڈیری ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد عارف کے مطابق:
"ہمیں 5 مئی کو مقامی کمیونٹی سے اطلاع ملی جس کے بعد اگلے دن ٹیم روانہ کی گئی۔”
انہوں نے بتایا کہ اب تک 108 یاک ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 80 بیمار ہیں۔ تاہم بیماری کی نوعیت سے متعلق حتمی معلومات ٹیم کی واپسی پر ہی معلوم ہو سکے گی۔
پبلک اسکول سکردو کے شعبہ زوالوجی کے سربراہ شکور علی نے بتایا:
"یاک گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں مقامی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ یہ نہ صرف خوراک (دودھ، گوشت)، بلکہ لباس، خیمے، اور ثقافتی و طبی ضروریات بھی پوری کرتا ہے۔ یاک کے بغیر ان علاقوں کے لوگ شدید معاشی بحران کا شکار ہو سکتے ہیں۔”